درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

جگدیش دانوں سے مصافحہ کر کے بیٹھ گیا۔

’’میں نے ابھی تک ناشتہ بھی نہیں کیا ۔ جلد میں ہوا۔

تو اب کر لو ۔ فریدی ہوا اور نوکر کو آواز دے کرنا شتہ لانے کو کہا ‘‘ایک نئی مصیبت ؟‘‘جگد پیش بولا۔

کیا کرنل سعید نے اپنے کتے کو کاٹ کھایا۔ ‘‘حمید نے سنجیدگی سے پوچھا۔ جگدیش بے ساختہ ہنس پڑا۔

’’اماں کیا حمید بھائی تم بعض اوقات بے موقع ہنسادیتے ہو۔‘‘ جگدیش نے کہا۔

’’کیا بات ہے؟ ‘‘فریدی نے پو چھا۔

’’گرنل سعید غائب ہو گیا ۔‘‘

’’غائب ہو گیا۔‘‘ فریدی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

’’جی ہاں۔‘‘

’’وہ کیسے؟‘‘

’’یہ تو مجھے معلوم نہیں لیکن وہ گھر موجود نہیں ۔ ‘‘

’’عجیب احمق آدمی ہو۔ فریدی نے کہا۔ ’’ ارے بھئی کہیں چلا گیا ہوگا۔ کوئی دودھ پیتا بچہ ہے کہ غائب ہو گیا۔

’’ارے نہیں صاحب اس کی بیوی نے رپورٹ کی ہے۔ وہ رات اپنے کمرے میں  سویا ہوا تھا۔‘‘

’’اوه ۔‘‘فریدی نے  دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔

’’اس کا ایک جوتا باغ میں ملا اور دوسرا غائب ہے۔‘‘ جگد یش نے کہا۔

’’ لا حول ولاقوة‘‘ حمید ہنس کر بولا ۔’’ یہ کیوں نہیں کہتے کہ اس کا ایک جو تا غا ئب ہے خواہ مخواہ کرنل سعید کو غائب کر دیا۔‘‘

 ’’نہیں بھائی میرا مطلب یہ ہے کہ اس کی کسی سے باغ میں جدو جہد ہوئی جس کے نتیجے میں اس کا ایک جو تا باغ میں رہ گیا۔‘‘

’’تو کون سی مصیبت آگئی۔ وہ جو تا باغ سے اٹھا کر پھر بنگلے کے اندر لے جایا جا سکتا ہے۔‘‘

’’ارے یارمذاق چھوڑدو‘‘جگدیش بولا پھر فریدی کی طرف مخاطب ہو کر کہنے لگا ’’میرا خیال ہے کہ اس کوئی زبردستی اٹھا کر لے گیا۔

’چپ رہوجی ۔ فریدی نے اسےگھورتے ہوئے کہا۔ پھر جگدیش سے بولا۔’’ وہ باغ میں کس طرح پہنچا۔ اس کی بیوی کے بیان سے تو یہ معلوم ہوا تھا کہ وکڑی نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔‘‘

’لیکن اس کی بیوی نے آج یہ بھی بتایا کہ اس پروہ  مجنونہ کیفیت ہر وقت طاری نہیں رہتی تھی ۔

خصوصاً رات کے وقت اس پر اس قسم کا دورہ پڑتا تھالیکن نہیں کہا جا سکتا کہ رات کے کس حصے میں اس کی یہ حالت ہوگی ۔

’بہر حال اس کے گھر والوں کو چاہئے تھا کہ کم از کم رات ہی کو اس کی نگرانی کرتے۔ فریدی بولا۔

’’وہ تو ایک الگ سی بات ہے کہ کیا ہوا اور کیا کیس ہوا اب یہ نئی مصیبت کون سنبھالے ۔ ‘‘جگدیش نے کہا۔

’’جس کے سر پڑے۔‘‘

Leave a Comment