’’اوہ ڈاکٹر ہنستا ہوا بولا۔ یہ ہندوستان ہے۔ اگر ہم اس طرح کی حرکت نہ کریں تو کوئی ہماری طرف دھیان ہی نہ دے۔‘‘
’’مگر یہاں اس ویرانے میں تو بہت کم لوگ آتے ہوں گے ۔ فریدی نے کہا۔ ‘‘
’’آپ کا خیال درست ہے ۔ ڈاکٹر بولا ۔ ’’ لیکن ابھی ہم زیادہ بھیڑ چاہتے بھی نہیں ہیں ۔‘‘
’’ ایسی صورت میں یہاں اس قسم کے سائن بورڈ لگانے کی کیا ضرورت تھی ۔ ‘‘ فریدی ہنس کر بولا۔’’ ظاہر ہے کہ آپ نے یہ محض لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے لگائے ہیں۔‘‘
’’ان بورڈوں کا صرف یہی مقصد نہیں ہے ۔‘‘ڈ اکٹر مسکرا کر بولا ’’ یہ بھی طبی دنیا میں ایک نئے قسم کا تجربہ ہے۔‘‘
’’تجر بہ فریدی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
’’ جی ہاں‘‘۔ ڈاکٹر پُر سکون لہجے میں بولا۔’’ اگر آپ کو جلدی نہ ہو تو میں وضاحت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کروں گا۔‘‘
’’ مجھے خوشی ہوگی ۔ فریدی نے بیٹھتے ہوئے کہا۔ اس کے ساتھی سبھی کُرسیوں پر بیٹھ گئے۔
’’یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ امراض کی صحیح تتشخیص کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔‘‘
’’جی ہاں ۔ فریدی نے جواب دیا۔
’’ہماری تھیوری یہ ہے کہ اگر جسم کے سارے اعضاتھوڑی دیر کے لئے ڈھیلے ہو جا ئیں یعنی ان کسی قسم کا زور نہ پڑے تو ایسی حالت میں مرض کی تشخیص میں کوئی خاص وقت نہیں ہوتی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی حالت پیدا کس طرح کی جائے ہم لوگ انسانی فطرت اور اس کی جذباتی زندگی کا گہرا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صرف خوشی ہی کا جذ بہ ایساہے جو انسان کے جسم اور ذہن کو ایسی حالت میں لے آتا ہے جسے ہم سکون تو نہیں کہ سکتے ہیں البتہ اس سے ایک ملتی جُلتی حالت ہے جسم میں اعضاء ایک قسم کا ڈھیلا پن محسوس کرتے ہیں یعنی ان پرکسی قسم کا دباؤ نہیں پڑتا لہذا ہم مریضوں کا طبی معائنہ کرنے سے قبل انہیں خیالات کے تحت ہنسنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
مثال کے طور پر انار اسائن بورڈ دیکھتے ہی آپ کوہنسی آئی ہوگی ۔ لوگوں کو ہنسانے کے اور بھی بہتر طریقے ہم لوگ استعمال کرتے ہیں۔ مثلا کارٹون دکھا نا مزاحیہ ریکارڈ سنانا۔ مسخروں کی نقلیں دکھانا وغیرہ وغیرہ ۔ ہم ان سے اس طرح کے بے ڈھنگے سوالات کرتے ہیں کہ انہیں بے ساختہ ہنسی آئے مثلاً میں آپ سے یہ پوچھوں کہ جب آپ بکری کے پیٹ سے پیدا ہوئے اس وقت آپ کی عمر کیا تھی تو آپ کو بےساختہ ہی آجائے گی ۔
’’لیکن مجھے افسوس ہے کہ مجھے قطعی ہنسی نہیں آئی ۔‘‘ فریدی نے سنجیدگی سے کہا اور سب لوگ ہنسنےلگے۔
’’محض اس لئے کہ میں نے آپ کو سب کچھ بتا دیا ہے لیکن اگر میں تنہا سنجیدگی کے عالم میں طبی معائنہ کرتے وقت آپ سے یہی سوال کرتا تو آپ اپنی ہنسی کسی صورت سے نہ روک سکتے ۔‘‘
’’ہاں یہ ممکن ہے۔ ‘‘فریدی نے کیا۔
’’ آپ لوگ کہاں سے تشریف لائے ہیں۔ ‘‘ڈاکٹر نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا۔