’’ہمارا ایک نا مکمل تجربہ ڈاکٹر وحید نے کہا۔ ’’یہ بھی جنسی کمزوری کی ایک دوا ہے لیکن ابھی اس قابل نہیں کہ اسے کسی آدمی پر استعمال کیا جا سکے۔ ‘‘
’’شاید آپ کو یہ سن کر تعجب ہو کہ اسے ایک آدمی استعمال کرتارہا ہے۔‘‘
’’کون؟‘‘
’’کرنل سعيد !‘‘
’’ارے …..مجھے اس کا علم ہی نہیں تو پھر اس کا نتیجہ کیا ہوا؟‘‘
’’نتیجےہی کے سلسلے میں مجھے یہاں آنا پڑا ہے۔ فریدی نے کیا اور کرنل سعید کے پاگل پن کی داستان د ہرادی۔
اوہ تب تو میرا تجربہ سوفیصد کامیاب رہا۔ ڈاکٹر وحید مسرت آمیز لہجے میں بولا۔
’’ مگر یہ ہے کیا بلا ۔ فریدی نے پوچھا۔
’’ آپ کتوں کی صنعت کے بارے میں تو جانتے ہی ہوں گے۔ ڈاکٹر وحیدبولا ۔ اسی نظریے کو سامنے رکھ کر ہم کتے کے غدود کے انجکشن کے سلسلے میں تجربہ کر رہے تھے۔
ہم نے دو تو تیار کرلی تھی لیکن ابھی تک اطمینان نہیں ہوا تھا ۔
کرنل سعید نے ہماری یہ مشکل بھی دور کردی اگر وہ پندرہ دن تک متواتر اسے استعمال کرتار ہا تو آپ جانتے ہیں کیا ہوگا ؟‘‘….. وہ پھرسے جو ان ہی نہیں بلکہ نو جوان ہو جائے گا
’’بشر طیکہ اس دوران میں اس کی ملک الموت سے ملاقات نہ ہوگئی ہو۔‘‘حمید بے ساختہ بولا ۔
’’ کیا مطلب‘‘
و ہ اسی پاگل پن کے عالم میں کل رات کہیں غائب ہو گیا۔ فریدی نے کہا۔
غائب ہو گیا۔ وحید کچھ سوچتا ہوا بولا’’خیر فکر کی بات نہیں۔ یہ پاگل پن عارضی ہوتا ہے اسے جب بھی ہوش آئےگاوہ اپس آجائے گا۔
’’صاحب واقعی ہمارے ملک میں آپ لوگوں کا دم غنیمت ہے یقیناً آپ سائنس کی دنیا میں ہمارا سر اونچا کریں گئے ۔ فریدی بولا ۔ ’’ آیئے میں آپ کو بقیہ شبے دکھاؤں۔ ڈاکٹر وحید نے دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے کہا۔
’’یہ دیکھئے یہ ہمارا ننا منا سا بجلی گھر ہے جس سے ہم اپنی ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔
یہاں اس کمرے میں ادویات رکھی جاتی ہیں اور ادھر تشریف لایئے جی ہاں یہ نباتات کا کمرہ ہے یہاں دنیا کے سارے ممالک کی کارآمد نباتات کے نمونے ہیں ۔
’’کیا آپ نے شیر بھی پال رکھے ہیں ۔ حمید نے چونک کر پو چھا اسے ابھی ابھی ایک خوفناک گرج سنائی دی جی ہاں اس سامنے والی عمارت میں درندے ہیں ۔
’’تو کیوں نہ لگے ہاتھ ان کو بھی دیکھ لیں ۔ فریدی نے کہا۔
’’لیکن مجھے افسوس ہے کہ آپ انہیں قریب سے نہ دیکھ سکیں گے کیونکہ ابھی تک وہاں کٹہروں کا انتظام نہیں ہو سکا۔ درندے کمروں میں بند ہیں۔ خود ہم لوگ بھی ادھر بہت کم جاتے ہیں۔
’’یہ چیز تو خطرناک ہے۔‘‘
’’کیا کیا جائے حکومت نے کٹہروں کا وعدہ تو کیا ہے دیکھئے کب تک ملتے ہیں ۔ ‘‘ڈاکٹر وحید بولا۔
’’گھبرایئے نہیں آپ کو بہت جلدکٹہر ے بھی مل جائیں گئے ۔ فریدی نے کہا۔