’’ کیا مطلب؟‘‘ فریدی نے کہا ۔
’’ابھی بتاتا ہوں حمید نے آہستہ سے کہا اور پھر عورتوں سے مخاطب ہو کر ہوا ۔’’ آپ لوگوں کے لئے یہ جگہ سب سے بہتر رہے گی ۔ یہاں کافی سایہ ہے اور صاف و شفاف زمین بھی مچھلیاں بھی کافی ہیں۔ آپ لوگ اسٹود و وغیرہ تو ساتھ لائی ہی ہوں گی اور اس کے بعد سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بھوک لگ رہی ہے۔‘‘
ثریا اپنی کار سے ضروری سامان نکال لائی۔ شیلا مچھلیاں ادھیڑ نے لگی اشرف گھاس پر لیٹ کر ایک کتاب دیکھنے لگا۔
ثریا اور شہنازاسٹو ٹھیک کرنے میں مشغول ہو گئیں۔
اگر دو چارسیخ پر بھی مل جائیں تو کیا کہنا۔‘‘ فریدی نے بندوق اٹھاتے ہوئے کہا ’’خیر گھوم پھر کر دیکھتا ہوں۔‘‘
حمید بھی اس کے ساتھ ہولیا۔
’’کہو ….!کیا کہ رہے تھے ۔‘‘ فریدی نے تھوڑی دور چلنے کے بعد پو چھا۔ حمیدے پتلون کی جیب سے ایک ہار نکال کر فریدی کی طرف بڑھا دیا۔
’’یہ کیا ‘‘فریدی ہار کو ہاتھ میں لے کر دیکھتے ہوئے بولا’’ ارے یہ تو ہیروں کا ہے۔ نہایت عمدہ قسم کے ہیرے تمہیں کہاں سے مالا‘‘
’’یہ بعد کو بتاؤں گا ‘‘حمید نے کہا آپ یہ بتائے کہ آپ اس ہار کے بارے میں کیا جانتے ہیں ۔ ‘‘
’’عجیب احمق آدمی ہو!‘‘ فریدی نے کہا۔ ہار تمہارے پاس ہے اور اس کے متعلق میں بتاؤں۔‘‘
’’خیر تو پھر میں ہی بتاؤں ‘‘حمید بولا۔’’ آپ نے پرسوں کے اخبار میں ترقی سعید کی آٹھ سالہ بچی کی گمشدگی کا حال پڑھا تھا۔‘‘
’’نہیں !‘‘فریدی نے جواب دیا۔
’’خیر میں نے پڑھا تھا میں ان لوگوں میں سے ہوں جو خبریں پڑھ چکنے کے بعد اشتہار تک چاٹ ڈالتے ہیں‘‘
’’آگے کہو۔ ‘‘فریدی بولا۔
’’یہ ہار وہ لڑکی پہنے ہوئے تھی ۔‘‘
’’تمہیں کیسے معلوم ہوا۔‘‘
’’اخبار میں یہ بھی تھا۔‘‘
’’لیکن اس کا کیا ثبوت کہ یہ وہی ہار ہے۔‘‘
’’ثبوت ابھی پیش کرتا ہوں۔ ‘‘حمید نے کہا ارے ہار کے سب سے بڑے پھول کی پشت پر لگے ہوئے سونے کے ڈھکن کو اٹھا کر فریدی کے سامنے پیش کر دیا ڈھکن میں اندر کی جانب ایک چھوٹی ہی تصویرفٹ تھی ۔ کسی خوبصورت اور نوجوان عورت کی تصویر۔
’’کیا تم اس عورت کو پہچانتے ہو۔‘‘ فریدی نے پو چھا۔
’’نہیں حمید نے جواب دیا۔
’’پھر یہ ثبوت کیا۔‘‘
’’اخبار میں اس تصویر کا تذکر و تھا۔‘‘
’’تمہیں یہ ہار ملا کہاں ہے۔‘‘ فریدی نے پو چھا۔