’’ مگر یہ چیز ہے خطرناک حمید نے کہا۔‘‘ فرض کیجئے اگر اس کے متعلق آپ کو کچھ نہ معلوم ہو سکا تو کیا ہو گا۔
’’وہ تو اب معلوم ہی ہو کر رہے گا ۔ فریدی نے پر اطمینان نیجے میں کہا۔
حمید کچھ سوچنے لگا۔ اس کا چہرہ چمک اٹھا۔ شاید اس کے ذہن میں کوئی نیا خیال پیدا ہوا تھا جسے وہ ایک نا تجربہ کار بچے کی طرح فورا ًہی اگل دینے کے لئے بے تاب ہو گیا تھا۔
’’کرنل سعید کی بیوی کی غلط بیانی کی ایک وجہ اور بھی ہو سکتی ہے‘‘حمید بولا۔
’’ نسوانی شرم !کرنل سعید اپنی جنسی کمزوری کا علاج کر رہا ہے ظاہر ہے کہ ڈکڑ وحید سے پو چھ کچھ کی جاتی۔ اس لئے
اس نے اس کا نام لینا مناسب نہ سمجھا ہو گا‘‘۔
’’کوڑی تو تم بہت دور کی لے آئے ہو ۔ فریدی نے کہا ۔ لیکن اس چیز کو بھی پیش نظر رکھو کہ کرنل کے پاگل پن کی اطلاع خود اسی نے پولیس کو دی تھی۔ اگر وہ چاہتی تو اسے بھی چھپالیتی کیونکہ کرنل اس دوا کو اسی وقت استعمال کرتا تھا جب اسے یقین ہو جاتا تھا کہ گھر کے سب لوگ سورہے ہیں ۔
’’ آپ شاید یہ بھول رہے ہیں کہ کرنل نے دو اچرائی تھی ممکن ہے اس کی بیوی کو بھی اس کا علم نہ رہا ہو۔ اس لئے اس نے کرنل کی حرکتوں کو پاگل پن ہی سمجھا ہو‘‘۔ حمید نے کہا۔
’’بھئی تم آج بہت عقل مندی کی باتیں کر رہے ہو‘‘ ۔ فریدی مسکرا کر بولا۔
’’ پیٹھ ٹھونکئے اس بات پر فریدی نے ایک گھونسہ حمید کی پیٹھ پر جڑ دیا ’’کار سنبھالئے کار حمید چیخا۔
کار سچ مچ اس وقفہ میں ایک تناور درخت کی طرف گھوم گئی تھی لیکن فریدی بڑی پھرتی کے ساتھ اسٹیر نگ گما کر کار کو سڑک پر لے آیا۔
ایک ٹرک کار کے پیچھے سے آگے کی طرف بڑھ گیا ٹرک کافی تیز رفتاری کے ساتھ جارہا تھا۔
’’حمید فریدی چونک کر بولا ۔ ’’یہ تو وہی ٹرک ہے۔
’’ جو کل دیکھا تھا جس کے ڈرائیور نے نمبروں کی تختی بدلی تھی ۔ فریدی نے کہا اور کار کی رفتار کچھ تیز کردی۔
ٹرک پر بانس کے گٹھے لدے ہوئے تھے فریدی کی کار اس کا پیچھا کر رہی تھی۔ ’’ نکال لے چلئے ‘‘ حمید بولا۔
’’عجیب احمق ہو۔ اتنا اچھا موقع ہاتھ سے نکل جانے دوں‘‘ ۔
’’ ا بھی ایک مسئلہ حل نہیں ہوا اور دوسرے میں ٹانگ اڑادی گئی‘‘۔
’’جتنے زیادہ معاملات ہوں اتنا ہی اچھا ہوتا ہے‘‘۔
’’ آپ کی مرضی‘‘۔
’’دیکھنا یہ ہے کہ ٹرک جاتا کہاں ہے ۔ فریدی نے کہا۔
’’اور اس کے بعد ٹھنڈے ٹھنڈے لوٹ آئیں گئے ۔ حمید بولا۔
فریدی نے کوئی جواب نہ دیا۔ وہ ٹرک اور کار کا فاصلہ برابر رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ ٹرک کا ڈرائیور آہستہ آہستہ اس کی رفتار تیز کرتا جارہا ہے۔ سڑک بالکل سنسان تھی اس لئے اسے کوئی خاص وقت بھی پیش نہیں آرہی تھی۔