پہاڑوں کی ملکہ-ناول-ابن صفی

پہاڑوں کی ملکہ–ناول-ابن صفی

پیتل کی مورتی

ایشیا  کانامور جواں سال سراغرساں انسپکٹر فریدی صبح کا ناشتہ کر چکنے کے بعد ڈرائنگ روم میں بیٹھااپنی رائفلوں  کا مامعائنہ کر رہا تھا۔ سرجنٹ حمید اخبار پڑھنے میں مشغول تھا۔ اس نے قہقہ لگایا اور فریدی چونک پڑا۔

’’بڑی دلچسپ خبر ہے‘‘ ۔ حمید نے کہا۔

’’کیا‘‘۔

’’تبت کے ایک باشندے کے پیٹ میں سے ایک پتیل کی مورتی برآمد ہوئی‘‘۔

’’ کیا فضول بکو اس لگا رکھی ہے‘‘۔ فریدی نے کہا اور ایک آنکھ د با کر رایفئل کی نال کا جائزہ لینے لگا۔

’’آپ مذاق سمجھ رہے ہیں۔‘‘

’’مت  بکو!‘‘فریدی اکتا کر بولا۔‘‘ ’’ہر وقت ٹایئں  ٹایئں اچھی نہیں معلوم ہوتی‘‘ ۔

’’اچھا توسنئے‘‘۔  حمید اخبار پڑھنے لگا۔’’ رام گڑھ ۱۲ر جون چوبی پل کے نیچے صبح ہی صبح ایک تبتّی کی لاش ملی ہے۔

پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ متوفی کے معدے میں تین انچ لمبی اور ایک انچ  چوڑی ایک پیتل کی مورتی برآمد ہوئی۔

ڈاکٹر کا خیال ہے کہ موت اس مورتی کے نگل جانے کی وجہ سے واقع ہوئی ہے۔ ابھی تک لاش کا کوئی وارث نہیں مل سکا۔ یہ مورتی آثار قدیمہ سے  دلچسپی رکھنے والوں کے لئے موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔

اکثر کا خیال ہے کہ یہ چندر گپت موریہ کے زمانے سے تعلق رکھتی ہے۔ فی الحال یہ مورتی پولیس کے قبضے میں ہے۔ یہ معمہ کسی طرح حل نہیں ہو سکا کہ متوفی نے اسےکیوں نگلا؟‘‘

فریدی نے انتہائی سنجیدگی سے اس خبر کو سنا اس کی نگاہیں ابھی تک حمید کے چہرے پر ہوجمی ہوئی تھیں، جو دوسری خبر یں ہی پڑھنے کے لئے اخبار کو الٹ پلٹ رہا تھا۔

’’یہ لیجئےمیگزین سیکشن میں اس مورتی کی تصویر بھی ہے۔ حمید نے سراٹھا کر کہا لیکن فریدی کی حالت دیکھتے ہی اسےبے ساختہ ہنسی آگئی۔

’’کہئے!‘‘ جناب وہ ہنس کر بولا ۔’’ کیا آپ کی رگ جاسوسی پھڑ کھنے لگی ؟‘‘

’’ لاؤ دیکھوں وہ تصویر فریدی نے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔ حمید نے اخبار اسے دے دیا۔

فریدی تصویر کو غور سے دیکھ رہا تھا۔ اس کے ماتھے پر شکنیں ابھر آئیں اور نچلاہونٹ دانتوں میں دب کر رہ گیا۔ ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ کچھ یاد کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔

 حمید اسے غور سے دیکھ رہا تھا۔ اس نے فریدی کو اس حالت میں دیکھ کر بُرا  سامنہ بنایا بالکل اسی طرح جیسے کوئی کاہل اور کام چور لڑ کا اپنے کسی بزرگ سے کسی غیر متوقع حکم کے خیال سے قبل از وقت ہی ناک بھوں سکوڑ نے لگتا ہے۔

فریدی نے اخبار صوفے پر رکھ کر کمرے میں ٹہلانا شروع کر دیا۔

Leave a Comment