’’بہت اچھے ‘‘۔ فریدی قہقہ لگا کر بولا۔ شاید تم افیونیوں کی محفل سے اٹھ کر آئے ہو‘‘ ۔
’’خیر مجھے کیا ابھی سب کچھ معلوم ہو جائے گا‘‘۔
’ ’ جی مجھے سب کچھ معلوم ہے ۔ فریدی مسکرا کر بولا۔ میں اتنا اناڑی نشانہ باز نہیں ہوں‘‘۔
’’ خیر دیکھا جائے گا ‘‘ حمید نے کہا۔ لیکن آپ کو یہ کیا سوجھی تھی!‘‘ ۔
’’بھئی کیا بتاؤں غصہ ہی تو ہے آ گیا !‘‘فریدی نے بیٹھتے ہوئے کہا۔
’’پولیس نے اس کی رپورٹ درج کر لی ہے ۔ کر لی ہوگی ۔ فریدی نے لا پروائی سے کہا۔
’’دیکھئے جناب حمید نے کہا۔ ’’ہر جگہ یہ لاٹ صاحبی کام نہیں آسکتی اگر ہم لوگ اس معاملے میں پھنس گئے تو بڑی بے عزتی ہو گی۔
’’اچھا جی فریدی ہنس کر بولا۔ آج کل بڑے عاقبت اندیش ہور ہے ہو ؟‘‘
خیر مار دیتے گولی مجھے کیا حمید نے اٹھتے ہوئے کہا۔
بھوک کے مارے برا حال ہو گیا ۔“
’’جی نہیں !‘‘ حمید منہ پھلا کر بولا ۔
’’واقعی تم میں ایک سعادت مند بیوی بنے کی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں ؟‘‘
حمید کوئی جواب دیے بغیر سیدھا ڈرائنگ روم کی طرف چلا گیا کھانے کی میز پر تھوڑی دیر خاموشی رہی ۔ پھر فریدی نےگفتگو کا سلسلہ شروع کر دیا۔
’’مجھے ہرگز توقع نہیں تھی کہ اتنی جلدی اور اتنے ڈرامائی انداز میں کامیابی ہوگی‘‘۔
’’اسے محض اتفاق سمجھنا چاہئے کہ میں انہیں لوگوں سے الجھ پڑا جن کی تلاش تھی‘‘۔
’’ کیا مطلب‘‘ ۔ حمید چونک کر بولا۔
’’پیتل کی مورتی ‘‘۔ فریدی جھک کر حمید کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا۔
’’لا حول ولا قوۃ‘‘۔حمید نو الا پلیٹ میں رکھ کر کھڑا ہو گیا۔
فریدی نے قہقہ لگایا۔
’’ بھلا کھانے پر غصہ اتارنے سے کیا فائد؟‘‘فریدی نے کہا۔ بیٹھو بیٹھو حمید بیٹھ گیا۔ لیکن اس کے چہرے پر بیزاری کے آثار نظر آ رہے تھے۔
’’بھئی تم سن کر اچھل پڑو گئے‘‘ ۔ فریدی نے کہا۔
’’جی نہیں کوئی ایسی بات نہیں سننا چاہتا جس سے مجھے خواہ مخواہ اچھلنا کودنا پڑے۔
’’ وہ لڑکی تھی نہ ….‘‘فریدی مسکرا کر بولا‘‘۔خیر چھوڑو ہٹاؤ‘‘۔
’’اوہ اسے تو میں بھول ہی گیا تھا ‘‘۔ حمید نے جلدی سے پوچھا۔
’’ کافی خوبصورت ہے ۔ فریدی نے کہا۔
’’واقعی ایسی لڑکیاں کم دیکھنے میں آتی ہیں حمید بولا ۔ ’’ غضب کی ہے‘‘۔