’’ہوں۔تو اب مجھے کچھ کچھ عقل آرہی ہے۔’’لیکن عقل کے ساتھ تھوڑی ہمت بھی درکار ہے‘‘۔
’’تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس وقت وہ پیتل کی مورتی انہیں لوگو ں کے قبضے میں ہے‘‘۔
’’قظعی‘‘
’’اور آپ کا ارادہ ہے آپ اُسے ان کے پاس سے اُڑا دیں۔‘‘حمید نے پوچھا
’’نہیں بھئی بھلا اس سے کیا فائدہ‘‘۔
’’تو پھر آپ میرے لیے باہمت ہونے کی دعائیں کیوں مانگ رہے ہیں۔‘‘
’’اس کی بھی وجہ ہے‘‘۔
’’کیا‘‘
’’ایک لمبی داستان‘‘
’’یعنی‘‘
’’جارج فنلے کی پارٹی عنقریب مشرق کی طرف سفر کرنے والی ہے‘‘۔
’’بڑی خوشی ہوئی۔میری دعائیں اس کے ساتھ ہیں‘‘۔حمید سنجیدگی سے بولا۔
’’اوور یہ بھی جانتے ہو‘‘۔فریدی نے اس کی بات ان سنی کرکے کہا‘‘۔کچنار کا جنگل جہاں سمیلی قوم آباد ہے مشرق ہی کی طرف ہے‘‘۔
’’اوہ۔‘‘حمید غور سے فریدی کی طرف دیکھنے لگا۔
’’جارج فنلے کا ساتھی کیپٹین آرتھر ایک زمانے میں یہاں محکمہ جنگلات کا آفسر تھا ۔غلباً وہ جارج فنلے کی رہنمائی کرے گا‘‘۔
’’مگر یہ جارج فنلے صاحب اس خطرناک مہم پر اپنی صاجزادی کو کیوں لے جارہا ہیں‘‘۔
’’محض اسی لئے کہ میاں حمید اسی بہانےاپنے دوست اور بھائی فریدی کا ساتھ دے سکیں‘‘۔
’’یعنی تو آپ بھی اس پارٹی کے ساتھ سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘‘۔حمید جلدی سے بولا۔
’’قطعی‘‘
’’بھلا اس سے کیا فائدہ!‘‘
’’دونوں اپنی اپنی لیاقت کے مطابق تفریح کرسکیں گے۔میں اس سفر سے لطف اٹھاؤں گا اور تم اس لڑکی نیلی آنکھوں میں گیتوں کے جزیزے تلاش کرنا‘‘۔
’’تو کیا واقعی آپ جان دینے پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘حمید نے کہا۔
’’تمہیں یہ خیال کیسے پیدا ہوا؟‘‘
’’ظاہر ہے کہ آرتھر اور جولیا ہم لوگوں کو دیکھتے ہی پہچان لیں گے‘‘۔
’’اوہ‘‘فریدی مسکرا کر بولا‘‘۔تم اس کی فکر نہ کرو‘‘۔
’’میں نہایت سنجیدگی سے عرض کررہاہوں کہ میں سفر کے لئے تیار نہیں ‘‘۔حمید نے کہا۔