درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

رات کے سناٹے میں جب کہ گھر کے سارے افرادسور ہے تھے۔ اس نے یہ حرکت کیوں کی بالکل کتوں جیسی حرکتیں تھیں رات کو اس نے ایک ٹانگ اٹھا کر کتوں کی طرح پیشاب بھی  کیا تھااس نے یہ ساری حرکتوں میں اتنی بے ساختگی تھی ۔

’’میں تمہیں انہیں اُلجھاوؤں کی طرف لا نا چاہتا تھا۔ فریدی بولا۔

’’ لیکن اس وقت وہ بالکل ہوش میں ہے ۔ حمید بولا۔

اس کا یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ خاص خاص اوقات میں اس پر یہ حالت طاری ہوتی ہے۔ فریدی نے کہا۔

 اور وہ اپنی اس کیفیت سے واقف بھی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس نے اپنے نجی معاملات میں دخل اندازی  پر نا پسند یدگی کا اظہار کیا تھا۔‘‘

’’اور زیادہ حیرت انگیز بات ہے۔ حمید بولا۔

اتنی حیرت انگیز یعنی اس پوری اور خوفناک کتے کی لڑائی تھی ۔ فریدی نے کہا ۔ ڈاکٹر وحید نے یہ بھی کہا تھا کہ اس انجکشن کا اثر وققتی ہے‘‘

’’ بہر حال اس وقت ہم لوگ تین احمقوں کے چکر میں پھنس گئے ہیں۔ ‘‘حمید ہنس کر بولا۔ابھی دیکھئے اور کتنوں کا دیدار نصیب ہوتا ہے اگر کہیں کرنل کی بیوی بھی ایسی نکلی تو مز ہی آجائے گا۔

’’ اب دیکھو پولیس پر اس کا کیا رد عمل ہوتا ہے۔ فریدی مسکر اکر بولا۔

’’میرا خیال ہے کہ اب تک پولیس کو اس کی گمشدگی کی اطلاع ہو چکی ہوگی ۔‘‘ حمید نے کہا۔ لیکن اسے بندر کھنے سےکیا فائدہ۔‘‘

’’ان لوگوں کو حیرت زدہ کرنا جنہوں نے اس کی لڑکی کو غائب کیا ہے۔ فریدی بولا ۔

’’مگر آپ تو اس سے ایسی باتیں کر رہے تھے جیسے اس نے یہ حرکت کی ہو۔ حمید نے کہا۔

’’بھئی بات دراصل یہ ہے کہ ابھی خود میں بھی کسی خاص نتیجے پر نہیں  پہچ سکا۔

’’ابھی آپ نے لومڑی اور اس عارضی اثر رکھنے والے انجکشن کے بارے میں کہا تھا۔ کیا آپ کا یہ خیال ہے کہ کل رات کو ان ڈاکٹروں میں کوئی کرنل سعید کے یہاں آیا تھا ۔‘‘

’’بہت ممکن ہے۔‘‘فریدی بولا ۔’’ یہ ساری کڑیاں ایک ہی سلسلے کی معلوم ہوتی ہیں بس انہیں  ملانا ہے۔‘‘

’’بس ملائے جائے کڑیاں ‘‘ حمید ہنس کر بولا ۔ اللہ نے آپ کی قسمت میں ہیں لکھ دیا ہے۔‘‘

’’ا بھی یہ گفتگو ہوہی رہی تھی کہ کو توالی انچارج انسپیکٹر جگدیش کی آمد کی اطلاع ملی۔

’’لیجیے ۔‘‘ حمید بولا’’ آگئے بر خوردار بلند اقبال کرنل سعید کی گمشدگی کی اطلاح لے کر ۔‘‘

’’آؤ بھئی آؤ ‘‘فریدی جگدیش کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر بوالا ۔

Leave a Comment