پہاڑوں کی ملکہ-ناول-ابن صفی

فریدی کچھ دیر تک چپ رہا۔

’’یہ تو آپ نے دیکھ ہی لیا کہ میں اپنے سر دھڑ کی بازی لگا دیتا ہوں‘‘ ۔ فریدی نے کہا۔ ’’ آپ آئے معالمہ کی بات کی طرف مجھے آپ کیا دیں گے۔

’’جو تم مانگو آرتھر بولا۔

’’خزانے کا چوتھائی ‘‘۔ فریدی نے کہا۔

’’منظور‘‘

’’بہت اچھا اور اگر آپ نے دھوکا دیا تو نتیجے کے آپ خود ذمہ دار ہوں گے‘‘۔

دونوں کے حملے کا منتظر ہو۔ فریدی نے جیب میں ہاتھ  ڈالااور چارج لڑکھڑا کر وہ قدم پیچھے ہٹ گیا۔ اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں ۔ فریدی نے جیب سے پیتل کی مورتی اور راستے کا نقشہ نکال کر جارج کی طرف بڑھادیا۔ باپ اور بیٹی حیرت زدہ نظروں سے دونوں کی طرف دیکھ ر ہے تھے۔ جارج نے کپکپاتے ہوئے ہاتھوں سے مورتی پکڑلی۔

’’ جولیا۔ یہ واقعی سچا بہادر ہے ۔ جارج ہے اختیار بولا ۔ ’’ کاش یہ ہماری زبان سمجھ سکتا۔

تھوڑی دیر بعد فریدی جارج کو ان نوچٹانوں کے درمیان لےگیا۔ جہاں اس نے کھانے پینے کا کیثر سامان اور کچھ اسلحہ چھپا کر رکھ دیا تھا۔ اس نے یہ کام اسی وقت سے شروع کر دیا تھا۔ جب آرتھر اسے بجھا کر دوسرے مزدوروں کو ورغلانے چلا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ سائے کی طرح آرتھر کے پیچھے لگارہاتھا۔ جب آرتھر مورتی اور راستے کا نقشہ چرانے کے لئے جارج  کے خیمے میں گھساتھا۔

اس وقت بھی فریدی تھوڑے ہی فاصلہ پر چھپا ہوا تھا اوراس کی نگر انی کر رہا تھا۔ آرتھر نے مورتی چرالی اور، اپنے خیمےمیں لے  آیا اور اسے اپنے سوٹ کیس میں رکھ کر پھر مزدوروں کی طرف چلا گیا۔

تھوڑی دیر بعد فریدی نے وہ مورتی اور نقشہ اس کے سوٹ کیس سے اڑادیا۔ اس نے جارج کو سارے واقعات اشاروں میں سمجھانے کی کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گیا۔

 اور پھر اس ویرانے میں ان کے درمیان سے رنگ ونسل کی دیوار ہٹ گئی ۔ تھوڑی دیر بعد جولیا اپنے کپوں میں چائے پیش کر رہی تھی۔

فریدی نے اشاروں ہی اشاروں میں جارج کو سمجھایا کہ اس حادثے سے دل شکستہ ہو کر اسے  پیچھےنہ لوٹ جانا چاہئے۔ اس نے اسے اطمینان دلایا کہ وہ آخر وقت تک اس کا ساتھ دیتارہے گا۔ اس پر جارج نے جولیا ہے کہا۔ ’’میرا خیال ہے کہ آرتھر نے اسے سب کچھ بتا دیا ہے‘‘۔

ہو سکتا ہے۔ جو لیا ہوئی۔ لیکن یہ آرتھر سے زیادہ قابل اعتماد ہے۔

کاش یہ ہماری زبان سمجھ سکتا۔ جارج ہاتھ ملتا ہوا بولا۔

قریب تھا کہ حمید کچھ بول پڑے۔ فریدی نے اسے گھور کر دیکھا۔

Leave a Comment