پہاڑوں کی ملکہ-ناول-ابن صفی

’’میں وہ انتظام کر رہاہوں کہ تمہیں کچھ دن اس کے ساتھ رہنا پڑے گا ۔ فریدی سنجیدگی سے بولا ۔

حمید کی رال با قاعدہ طور پر ٹپکنے لگی۔

’’کیا تم اس کے ساتھ رہنا پسند کرو گے۔ فریدی نے پوچھا۔

’’شاید آپ کوئی بہت ہی خطرناک قسم کا مذاق کرنے والے ہیں حمید بولا ۔

’’نہیں میں بالکل سنجید ہوں‘‘۔

حمید خاموش ہو گیا۔

’’جانتے ہو وہ کون ہے؟‘‘ فریدی نے پوچھا۔

’’بھلا میں کیا جانوں‘‘۔

’’ جارج فنلے کی لڑکی جو لیا۔

’’جارج فنلے۔ حمید چونک کر بولا۔ یہ نام کہیں سنا تو ہے‘‘۔

’’میری ہی زبانی سنا ہے ‘‘۔ فریدی مسکرا کر بولا۔

’’وہ کون ہے؟‘‘

’’لندن کا ایک ماہر آثار قدیمہ ۔

حمید کچھ سوچنے لگا۔ پھر یکا یک اس کے چہرے پر نفرت کے آثار پیدا ہو گئے ۔ اس نے فریدی کو گھور کر دیکھا۔ جوقاب سے شور با نکال کر اپنی پلیٹ میں ڈال رہا تھا۔

’’پھر وہی پیتل کی مورتی…خدااسے غارت کرے‘‘۔حمید جھلا کر بولا۔

’’تو تمہیں جولیا پسند نہیں آئی۔‘‘فریدی نے مسکرا کر کہا۔

’’جہنم میں گئی جولیا‘‘۔حمید منہ سکوڑ کر بولا۔

’’پھر تو میں ہی اس سے عشق کروں گا۔‘‘

            ’’آپ کی مرضی‘‘۔

            تھوڑی دیر کے لیےپھر خاموشی چھا گئی۔فریدی کھانا کھا چکا تھا۔حمید خیالات میں دوبا ہواآہستہ آہستہ منہ چلا رہا تھا۔فریدی اُٹھ کر ٹہلنے لگا۔

            ’’لیکن جارج فنلے یہاں کہا؟‘‘

            ’’یہی چیز قابل غور ہے‘‘۔فریدی نے کہا۔

            ’’بہت ممکن ہے کہ اس نے بھی اخبارات میں مورتی کے متعلق پڑھا ہو۔‘‘حمید نے کہا۔

            ’’نہیں!وہ اس واقعے کے پہلے سے یہاں موجود ہیں۔‘‘

            ’’اوہ!‘‘حمید نے کہا۔’’لیکن یک بیک آپ کو اس کی اطلا ع کیسے ہوئی‘‘۔

            ’’محض اتفاق‘‘۔فریدی نے کہا۔’’آج واقع کی رپورٹ انہوں نےتھانے میں درج کرادی ہے اسی رپورٹ کے ذریعہ مجھے معلوم ہوا جارج فنلے اس کی لڑکی جولیا اور سر پھرا انگریز کیپٹین آرتھر یہاں ایک ماہ سے مقیم ہیں۔‘‘

            ’’وجہ‘‘

            ’’سیاحت‘‘

Leave a Comment