اس بات پہ غمگین ہے سسرال نہیں ہے
یہ مسئلہ سنگین ہے سسرال نہیں ہے
غم میں دلِ پروین ہے سسرال نہیں ہے
یہ حسرتِ شاہین ہے سسرال نہیں ہے
اس عید پہ رونا تو ترا بنتا ہے مرشد
موسم بڑا رنگین ہے سسرال نہیں ہے
زوجہ کو لئے ساتھ چلے شادماں سسرال
اس بات کا شوقین ہے، سسرال نہیں ہے
سسرال مری ہو کوئی، ہے فکر کسی کو
اس پر کوئی تحسین ہے سسرال نہیں ہے
روتے ہوئے کہتا تھا یہ اک روز کنوارہ
اس پر مجھے تسکین ہے سسرال نہیں ہے
دوشیزہ کوئی جلد ذرا عقد میں لاؤ
اس بات کی تلقین ہے، سسرال نہیں ہے
سسرال ہے جن کی بھی انہیں ناز ہے کاظم
اس پر تری توہین ہے سسرال نہیں ہے