بولتے کیوں نہیں مرے حق میں۔۔۔ آبلے پڑ گئے زبان میں

عمر گزرے گی امتحان میں

داغ ہی دیں گے۔
میری ہر بات بے اثر ہی رہی

نقص کچھ مرے بیان میں کیا ہے؟
کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں۔

آپ کو خاندان میں کیا ہے؟
اپنی محبتیں چھپاتے ہیں۔

ہم غریبوں کی آن بان میں کیا؟
خود کو جانا الگ زمانے سے

آ گیا تھا مرے گمان میں کیا؟
شام ہی سے دکان دیدی ہے۔

نقصان تک پہنچانے میں کیا؟
بولتے ہیں کیوں نہیں مرے حق میں

آبلے پڑ گئے زبان میں
خامشی ہمیشہ رہی ہے؟

آ رہا ہے مرے گمان میں کیا؟
دل کہ دیتے ہیں جس کو دھیان بہت ہے۔

خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں
وہ تلاش تو یہ بتانا مجھے

اب بھی میں تری امان میں کیا کرتا ہوں۔
جو تکتا ہے آسمان کو تو

کوئی آسمانی آسمان میں کیا ہے؟
نسیم بہار گرد آلود

خاک اڑتی اس مکان میں کیا ہے۔
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا

ایک ہی شخص میں کیا تھا؟
کلام : جون ایلیا