یہ حادثہ مجھے حیران کر گیا سر شام

 

یہ حادثہ مجھے حیران کر گیا سر شام
جو صبح صبح ملا تھا وہ بھر گیا تھا شام

یہ آج کس کو میرا خیال آیا
چراغِ راہ میں یہ کون دھر گیا سر شام

تمام دن کی تھکن میں بجھ رہا تھا لیکن
کسی کی یاد کا نکلا سر شام

شبِ فراق کا احوال یاد آ ہی گیا۔
پھر ایک تیر سا دل میں اتر گیا سر شام

یہ صبح و شام مرے اس قدر ہی میرے ہیں۔
کہ جی اُٹھا ہوں سحر دم تو مر گیا سر شام

شاعر: پیر زادہ قاسم

(شعری مجموعہ؛ سالتیز ہوا جشن میںِ اشاعت، 1990)