تمہارے رنگ مجھ میں اور گہرے ہوتے جاتے ہیں ۔۔۔

شاید

میں شاید تم کو اکژر پسند کرنے والا ہوں۔

شاید جان شاید
کہ اب تم مجھے پہلے سے زیادہ یاد کرو

دل غمگین ہے بہت غمگے۔
کہ اب تم یاد دل دارانہ آتا ہو۔

شمیم دور ماندہ ہو۔
بہت رجیدہ ہو

لیکن پھر بھی
مشام میں میری آشتی مندانہ آتی ہو۔

جدائی میں بلا کا التفات محرمانہ ہے۔
قیامت کی خبر گیری ہے۔

بے حد ناز برداری کا عالم ہے۔
رنگ میں مجھے اور گہرے آپس میں ہیں۔

میں ڈرتا ہوں۔
مرے احساس اس خواب کا انجام کیا کرنا

یہ میرے اندرون ذات کے تاراج گر
جذبوں کے بیری وقت کی سازش نہ ہو۔

اس طرح ہر لمحہ تخلیق کو یاد رکھیں
دل سہما ہوا سا ہے۔

تو پھر تم کم ہی یاد آؤ
متاع دل متاع تو پھر تم کم ہی یاد آؤ

بہت کچھ گیا ہے سیل ماہ و سال اب تک
تمام کچھ تو نہ ہو گا۔

کہ میرے پاس بھی رہ گیا ہے۔
کچھ تو رہ جائے۔

کلام :جون ایلیا