وارث شاہ:جس دن کو ساجن بچھڑے ہیں تس دن کا دل بیمار ہویا

جس دن کو ساجن بچھڑے ہیں تس دن کا دل بیمار ہویا-

اب کٹھن بنا کیا فکر کروں گھر بار سبھی بیمار ہویا-

دن رات تمام آرام نہیں اب شام پڑی وہ شام نہیں-

وہ ساقی صاحب جان نہیں اب پینا مے دشوار ہویا-

بن جانی جان خراب بہی با آتش شوق کباب بہی-

جوں ماہی بحر بے آب بہی نت رودن ساتھ بیمار ہویا-

مجھے پی اپنے کو لیاؤ رے یا مجھ سوں پی پہنچاؤ رے-

یہ اگن فراق بجھاؤ رے سب تن من جل انگار ہویا-

تب مجنوں کا میل ہویا تھا جب لیلیٰ کہہ کر رویا تھا-

وہ یک دم سیج نہ سویا تھا اب لگ نیک شمار ہویا-

سو میں اب مجنوں وار بہی پردیش بدیس خوار بہی-

اس پی اپنے کی یار بہی اب میرا بھی اعتبار ہویا-

جب وارثؔ شاہ کہلایا نے تب روح سوں روح ملایا نے-

تب سیج سہاگ سلایا نے جیو جان مخزن اسرار ہویا-