کُچھ ضمیر لوگ مرے آ کے ساتھ ملے۔ دُنیا سے مُجھ کو سرِ پیکار دیکھ کر

لاشوں کے چار سمت یہ انبار دیکھ کر
گھبرا گیا ہوں رونقِ بازار دیکھ کر

تم نے اہلِ جنوں کو سزا دی۔
کہنے کو وہ مُجھ کو دیکھ کر

ابلیس جس کو کہتے ہیں تلبیسِ زُہد تھا۔
دھوکا نہ کھاؤ جُبّہ و دستار دیکھ کر

پیچ و خمِ حیات میں اُلجھا رکھ دیا۔
آیا تھا تیرا کاکلِ خمدار دیکھ کر

اک آگ ہے جو دل میں بھڑکتی ہے رات
اک شعلہ رُو کا شعلۂ رُخسار دیکھ کر

کُچھ ضمیر لوگ مرے آ کے ساتھ ملے
دُنیا سے مُجھ کو سرِ پیکار دیکھ کر
روحانی ہیں جعفری مری نظری لو میں تر
صحراۓ دل پہ بارشِ خون بار دیکھ کر

کلام :مقصود جعفری (اسلام آباد)