سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ہم کدھر جائیں۔۔۔

سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ہم کدھر جائیں۔۔۔

ہمیشہ ظرف والے تو نظر انداز کرتے ہیں۔
لیکن جو خالی جگہ ہیں بہت آواز دیتے ہیں۔

وہ اپنی خود نمائی سے پریشاں رہتے ہیں ہر دم
ہمارے شہر میں یہ کام کینہ سازی کرتے ہیں۔

تو کیا اگر کچھ راز فاش ہو جائیں۔
سرِ محفل اور بہت غماز کرتے ہیں۔

نہ جانے کیوں یہ کچھ لوگوں میں کھٹکتا ہے۔
ہم اپنے حوصلوں سے جب کوئی پرواز کرتے ہیں۔

دلِ ناداں بھروسہ کیوں کسی پر اتنا کرتا ہے۔
ویب کو دکھاتا ہے ہم راز رکھتے ہیں۔

کوئی غمگین گجرات جب نظر آتا ہے دنیا میں
خود اپنے دل کو اس کے غم سے ہم ناساز کرتے ہیں۔

سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ہم کدھر جائیں۔
ہمیں رسوا سرِ محفل یہ چارہ ساز کرتے ہیں۔

ہمارے دم سے ہی سیاست کی بنیادیں ہیں۔
اہلِ سیاست خانہ بَر انداز کرتے ہیں۔

کیوں دل دکھاتا ہے تو منظر لوگوں کا
تری خاطر یہاں پر نیاز اور ناز کرتے ہیں۔

کلام :منظر اعظمی (بھارت)