ابوالحصین ہیثم بن شفی کا بیان ہے کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور قبیلہ معافر سے تعلق رکھتا تھا ، ہم روانہ ہوئے کہ بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھیں ۔ ان دنوں ان لوگوں کا واعظ قبیلہ ازد کا ایک آدمی تھا جسے ابوریحانہ کہا جاتا تھا اور وہ صحابی تھا ۔
ابوالحصین نے کہا کہ میرا ساتھی مجھ سے پہلے مسجد میں چلا گیا ، میں اس کے بعد پہنچا اور اس کے ساتھ جا بیٹھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے ابوریحانہ کے وعظ سے کچھ سنا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ۔ اس نے کہا : میں نے اسے کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے:
( 1 ) دانت باریک کروانے سے ( ان میں قدرے خلا آ جائے اور خوبصورت نظر آئیں )
( 2 ) جسم گدوانے سے ( کہ اس میں نقش و نگار بنائے جائیں یا نام وغیرہ لکھا جائے ، آج کل کے ٹیٹو)
( 3 ) بال نوچنے سے ( پلکوں اور چہرے کے کہ خوبصورت نظر آئے )
( 4 ) کسی مرد کا کسی دوسرے مرد کے ساتھ لپٹنے سے جبکہ انہوں نے کپڑے نہ پہنے ہوئے ہوں
( 5 ) کسی عورت کا دوسری عورت کے ساتھ لپٹنے سے جبکہ انہوں نے کپڑے نہ پہنے ہوں
( 6 ) عجمیوں ( غیر مسلموں ) کی طرح کپڑوں کے نیچے ریشمی استر لگانے سے
( 8 ) لوٹ مار کرنے سے
( 9 ) چیتوں کی کھال بطور گدی یا سیٹ استعمال کرنے سے
( 10 )انگوٹھی پہننے سے سوائے اس کے کہ کوئی منصب دار ہو ( تو اس کے لیے جائز ہے ) ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں انگوٹھی کا ذکر منفرد ہے ۔
(سنن ابی داؤد : 4049)