’’خیر میں اس کا امتحان کئے لیتا ہوں ۔ آرتھر نے کہا اور پھر فریدی کی طرف مڑ کر بولا۔
’’ نکولس کا مستقل قیام افریقہ میں کہاں تھا ۔
’’مومباسہ میں ‘‘ ۔ فریدی نے جواب دیا۔
’’وہ اسے حیرت سے دیکھنے لگا‘‘۔
’’افریقہ کی سب سے زیادہ خطر ناک چیز کیا ہے ؟ ‘‘آرتھر نے پو چھا۔
’’ زہریلی مکھی سی سی فلائی جس کے حملے کی خبر تک نہیں ہوتی ۔ فریدی نے کہا۔’’ شاید آپ کو مجھ پر کچھ شبہ ہوا ہے۔ شاید آپ نہیں جانتے ہیں کہ میں اپنے آقاؤں کے لئے جان تک کی بازی لگا دیتا ہوں ۔ جھوٹ کبھی نہیں بولتامگر صاحب اب و ہ قدردان کہاں نکولس صاحب مجھے اپنے برابر بٹھاتے تھے‘‘۔
’’بھلا میں تم پر کس بات کا شبہ کر سکتا ہوں‘‘ ۔ آرتھر نے اچانک پو چھا۔
’’یہی کہ میں آپ کو اپنے جھوٹے کارناموں کے قصے سنا کر آپ کا اعتماد حاصل کرنا چاہتا ہوں محض اس لئے کہ کسی دن موقعہ پا کر آپ لوگوں کو لوٹ لوں ۔ فریدی نے کہا۔
’’تم غلط سمجھے۔ آرتھر ہنس کر بولا۔ میں صرف اتنا جاننا چاہتا تھا کہ تم واقعی کام کے آدمی ہو یا نہیں ‘‘۔
’’خیر صاحب یہ تو وقت پر ہی معلوم ہو سکے گا ۔ فریدی نے کہا۔
’’تم اس سے پہلے بھی کبھی مشرق کی طرف سفر کر چکے ہو۔ آرتھر نے چھا۔
’’صرف ایک بار فریدی نے کہا ۔ اور وہ واقعہ بھی بڑا دلچسپ ہے کہ ایک بار آپ ہی کی طرح ایک صاحب نے رام گڑھ میں بہت سے مزدوروں کو اکٹھا کیا تھا اور وہ بھی اسی طرف آئے تھے لیکن کچھ دور چلنے کے بعد وہ اچانک لوٹ پڑےتھے ان کی کوئی چیز چوری ہوگئی تھی۔ اس کا انہیں اتناد کھ ہوا کہ وہ آگے نہ جاسکے۔
’’کیا چیز چوری ہو گئی تھی۔
’’یہ انہوں نے نہیں بتایا ۔
’’ہوں‘‘ آرتھر کچھ سوچتا ہوا بولا۔ ’’و ہ کہاں جانا چاہتے تھے۔
’’ دریائے سامتی کے کنارے فریدی نے کہا۔’’ وہ دوسرے کنارے پر جانا چاہتے تھے۔ لیکن ارادہ تھا کہ وہ مزدوروں کو ادھر ہی سے رخصت کر دیں گئے۔
’’آرتھر جارج فنلے کی طرف مڑ کر اسے اپنی اور فریدی کی گفتگو کے متعلق انگریزی میں بتانے لگا۔
’’ان باتوں سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ مورتی کے متعلق کچھ نہیں جانتا ‘‘۔
Leave a Comment
You must be logged in to post a comment.