ڈاکٹر عبدالقدیر خان بیان کرتے ہیں کہ ضیاء الحق نے ایٹمی پروگرام کی تکمیل کے لیے امریکہ کے دباؤ کا سامنا کیا۔
امریکی مخبر سائنسدان جو اس پروگرام میں شامل تھے، انہیں بعد میں ہٹا دیا گیا۔ کرنل عبدالرحمن نے کہوٹہ میں سکیورٹی مضبوط کر دی تاکہ کوئی بھی معلومات باہر نہ جا سکیں۔ ایک دن ایک سپاہی ایک پتھر نما چیز لے کر آیا جس میں پیچیدہ آلات، خشک بیٹری، اور ٹرانسمیٹر تھا۔ یہ آلات یہاں کی معلومات باہر منتقل کر رہے تھے۔ ہم نے یہ آلات ناکارہ بنا دیے اور جنرل ضیاء الحق کو مطلع کیا۔
کچھ دن بعد امریکی سفیر نے جنرل ضیاء الحق سے ملاقات کی اور ایٹمی معاملے پر بات چیت کی۔
جنرل ضیاء الحق نے نرم لہجے میں جواب دیا کہ ہم کوئی ایٹم بم نہیں بنا رہے۔ اس پر امریکی سفیر نے کہا کہ ہماری انٹیلیجنس بہت اچھی ہے، ہمیں آپ کے ناشتہ تک کا بھی علم ہو جاتا ہے۔ جنرل ضیاء الحق نے جواب دیا کہ اگر آپ پتھر کی مدد سے معلومات حاصل کرتے ہیں تو وہ ہمارے جوانوں نے پکڑ کر ناکارہ بنا دی ہیں، اب آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔ یہ سن کر سفیر کا چہرہ فق ہو گیا اور وہ اٹھ کر چلا گیا۔
اسی طرح، بی بی سی نے ایک صحافی مارک ٹلی کو پاکستان بھیجا تاکہ وہ معلومات اکٹھی کر سکے۔ مارک ٹلی روز موٹرسائیکل پر میرے گھر کے چکر لگاتا تھا۔ میں نے ایک دن کرنل عبدالرحمن کو بتایا، جنہوں نے اپنے آدمیوں سے مارک ٹلی کو پکڑوا کر اس کی پٹائی کروائی اور پولیس کے حوالے کر کے ملک بدر کروا دیا۔
ڈاکٹر صاحب مزید بتاتے ہیں کہ پاکستان آنے سے پہلے انہیں نائجیریا کی ایک ریاست میں سائنس لیکچرار کی آفر ہوئی۔ تنخواہ اچھی تھی، گھر مفت، ہر سال چھٹی، اور دیگر سہولیات تھیں۔ انہوں نے جانے کا فیصلہ کر لیا، مگر اپنے ایک پروفیسر، ایچ اشٹارک، سے مشورہ کرنے کا سوچا۔
پروفیسر نے کہا کہ خان، تم پوری زندگی ٹیچر بن کر گزار دو گے اور اپنی زندگی کا مقصد حاصل نہ کر سکو گے۔ یہ الفاظ ڈاکٹر صاحب کے دل میں تیر کی طرح لگے۔ انہوں نے نائجیریا جانے کا فیصلہ بدل دیا، برلن یونیورسٹی چلے گئے اور پھر پاکستان آ کر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا دیا۔
بلاشبہ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ہم پر احسان ہے کہ آج ہم دنیا کی پہلی اسلامی اور ساتویں ایٹمی طاقت ہیں۔ یہ ان کی محنت اور پاکستان سے ان کے عشق کی داستان ہے۔
آج ڈاکٹر صاحب ہم میں موجود نہیں، مگر ان کا احسان ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔ پوری قوم ان کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ شکریہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب!
You must be logged in to post a comment Login