کتابی جائزہ: زیرک زن (مصنف: شکیل احمد چوہان)

 کتابی جائزہ

**کتاب:** زیرک زن
**مصنف:** شکیل احمد چوہان
**تبصرہ نگار:** شکیل مظفر
**لنک:** [زیرک زن – شکیل احمد چوہان]

1. کتاب اور مصنف کا تعارف

“زیرک زن” ممتاز مصنف شکیل احمد چوہان کی تخلیق ہے، جو اردو ادب کے سنجیدہ اور معتبر قلم کاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ چوہان صاحب نے خواتین کے مسائل، نفسیات اور سماجی کردار کو ہمیشہ نئے زاویے سے دیکھا ہے۔ “زیرک زن” بھی اسی روایت کا تسلسل ہے، جس میں خواتین کی ذہانت، خود اعتمادی اور جدوجہد کو منفرد اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔
یہ کتاب معاشرتی موضوعات پر مبنی مختصر کہانیوں (افسانوں) کا مجموعہ ہے۔ ان کہانیوں میں عورت کی ذہانت اور زیرکی کو مرکزی موضوع بنایا گیا ہے، جس سے قاری نہ صرف محظوظ ہوتا ہے بلکہ اس کی سوچ میں وسعت بھی آتی ہے۔
اس کتاب کے مطالعے سے قاری کو عورت کی اہمیت، اس کے جذبات اور اس کے کردار کی طاقت کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ شکیل مظفر اس تبصرے میں “زیرک زن” کی فکری جہتوں، کرداروں اور اسلوب کا جائزہ پیش کریں گے۔

2. زیرک زن ناول کا خلاصہ

“زیرک زن” افسانوی مجموعہ ہے جس میں خواتین کے کردار کو انتہائی باریکی اور گہرائی سے بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں ہر کہانی ایک ایسی عورت کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے وقت، ماحول یا حالات کی قیدی ہونے کے باوجود اپنی ذہانت اور ہمت سے نہ صرف اپنے لیے راستہ بناتی ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مثال قائم کرتی ہے۔
کتاب کی پہلی کہانی میں ایک عام گھرانے کی عورت اپنی حکمت عملی اور حاضر دماغی سے گھریلو مسائل کا حل تلاش کرتی ہے، جبکہ دوسری کہانی میں ایک تعلیم یافتہ لڑکی سماج کے جبر کے باوجود اپنے خوابوں کی تکمیل میں کامیاب رہتی ہے۔
مصنف نے نہ صرف دیہی بلکہ شہری معاشرت میں رہنے والی خواتین کے مسائل، خواب، جذبات اور سوچ کو بڑی حقیقت پسندی سے پیش کیا ہے۔
ہر کہانی میں عورت کی ذہانت کا کوئی نہ کوئی نیا رخ سامنے آتا ہے: کہیں وہ ماں کی صورت میں اپنی اولاد کے مستقبل کے لیے جدوجہد کرتی ہے، کہیں بیٹی کے روپ میں اپنے والدین کے وقار کو سنبھالتی ہے، اور کہیں شریکِ حیات کی حیثیت سے شوہر کے ساتھ نباہ اور محبت کی نئی مثال قائم کرتی ہے۔
کتاب میں زبان سادہ اور پراثر ہے، کہانیوں کے واقعات حقیقی زندگی سے قریب تر ہیں۔ مصنف نے عورت کی بے بسی، سماجی دباؤ، اور گھریلو مسائل کو محض رونا دھونا بنا کر پیش نہیں کیا بلکہ مثبت اور امید افزا انداز میں ان مسائل کے حل کو اجاگر کیا ہے۔
“زیرک زن” کی ہر کہانی قاری کے ذہن میں عورت کے کردار کی عظمت، اہمیت اور اس کے شعور کی روشنی کو اجاگر کرتی ہے۔

3. زیرک زن  کےکرداروں کا تجزیہ

“زیرک زن” میں ہر کہانی کا مرکزی کردار عورت ہے، مگر یہ عورت کہیں کمزور یا مجبور نظر نہیں آتی۔
**مرکزی کردار – عورت:**
اس کتاب کی عورت نہایت باہمت، ذہین اور حالات سے لڑنے والی ہے۔ وہ اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرتی ہے، اپنی منزل کے لیے راستہ بناتی ہے اور دوسروں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کرتی ہے۔
بعض کہانیوں میں یہ کردار ایک ماں کی صورت میں سامنے آتا ہے جو اولاد کی بہتر تربیت اور مستقبل کے لیے قربانیاں دیتی ہے۔ کہیں بیوی کی حیثیت سے وہ شوہر کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، کبھی بیٹی یا بہن بن کر اپنے خاندان کی عزت اور وقار کے لیے لڑتی ہے۔
**معاون کردار:**
مرد کردار زیادہ تر ثانوی حیثیت رکھتے ہیں، مگر ان کے ذریعے عورت کی ذہانت اور کردار کی مضبوطی کو اجاگر کیا گیا ہے۔
باپ، بھائی، شوہر یا بیٹا—یہ سب کسی نہ کسی مرحلے پر عورت کی زیرکی، اس کے فیصلوں اور اس کی سوچ سے متاثر نظر آتے ہیں۔
**سماجی کردار:**
مصنف نے کچھ کہانیوں میں معاشرتی دباؤ، روایتی سوچ اور رسم و رواج کے منفی کرداروں کو بھی شامل کیا ہے، تاکہ عورت کی ذہانت کو ایک پس منظر اور چیلنج دیا جا سکے۔
ان کرداروں کی موجودگی نہ صرف کہانی کو حقیقت کے قریب لاتی ہے بلکہ عورت کے اصل امتحان کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
مختصر یہ کہ “زیرک زن” کے تمام کردار، خاص طور پر خواتین کردار، نہایت جاندار، حقیقت پسند اور متاثر کن ہیں، جو قاری کے ذہن پر دیرپا اثر چھوڑتے ہیں۔

4. زیرک زن  کےمرکزی موضوعات اور پیغامات

“زیرک زن” کے بنیادی موضوعات میں عورت کی خود شناسی، شعور، ہمت اور معاشرتی کردار سرفہرست ہیں۔
اس کتاب کا اہم پیغام یہ ہے کہ عورت کسی بھی طور کمزور نہیں، اگر وہ اپنے اندر کی طاقت اور شعور کو پہچان لے تو حالات اور معاشرتی رکاوٹیں اس کے راستے میں زیادہ دیر رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
مصنف نے ہر کہانی میں عورت کے مختلف روپ اور کردار کو اجاگر کیا ہے:

* ماں کی شفقت اور دانش مندی
* بیٹی کی قربانی اور وفاداری
* بیوی کی ہمت اور ایثار
* بہن کی محبت اور تحفظ
* عام عورت کی خود مختاری
کتاب کا ایک اہم موضوع معاشرتی جبر، رسم و رواج اور روایتی ذہنیت کے خلاف عورت کی جدوجہد بھی ہے۔ شکیل احمد چوہان یہ پیغام دیتے ہیں کہ اگر عورت اپنے حقوق اور مقام کے لیے خود بولے، تو معاشرتی تبدیلی ممکن ہے۔
مزید یہ کہ، کتاب امید، مثبت سوچ اور خود اعتمادی کی ترغیب دیتی ہے۔ ہر کہانی میں عورت کا کردار مشکلات کا مقابلہ کرنے اور اپنے اندر چھپی طاقت کو پہچاننے کی دعوت دیتا ہے۔
“زیرک زن” نہ صرف عورت کی عظمت کو بیان کرتی ہے بلکہ مرد و زن دونوں کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اصل طاقت تعلیم، شعور اور کردار کی مضبوطی میں ہے۔

5.زیرک زن ناول  کے 25 اہم اور دلچسپ اقتباسات

1. “عورت اگر خود کو پہچان لے تو اس کے قدموں میں ساری دنیا ہے۔”
2. “ماں کی آغوش میں ہی سب سے زیادہ علم اور حکمت چھپی ہوتی ہے۔”
3. “وقت کی آنکھوں میں آنسو نہیں، فیصلے ہوتے ہیں اور عورت ہر فیصلہ اپنے لیے خود کرتی ہے۔”
4. “بیٹی اگر تعلیم یافتہ ہو تو پورا خاندان سنور جاتا ہے۔”
5. “ہر گھر کی بنیاد ایک سمجھدار عورت کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔”
6. “کامیاب مرد کے پیچھے عورت نہیں، بلکہ عورت کی دعا اور ہمت ہوتی ہے۔”
7. “رسم و رواج کے قید خانے سے نکلنا آسان نہیں، مگر ناممکن بھی نہیں۔”
8. “عورت جب خواب دیکھنا چھوڑ دے تو معاشرہ بھی بے خواب ہو جاتا ہے۔”
9. “عورت کی خاموشی اس کی کمزوری نہیں، بلکہ صبر اور شعور کی علامت ہے۔”
10. “جہاں عورت کو عزت ملے، وہاں برکت اور خوشی خود بخود آ جاتی ہے۔”
11. “زندگی کے ہر امتحان میں ایک عورت کا حوصلہ ہی اس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔”
12. “عورت اگر تعلیم حاصل کر لے تو جہالت کی دیواریں خود گر جاتی ہیں۔”
13. “ایک ماں کی مسکراہٹ میں پوری کائنات کی خوشی چھپی ہوتی ہے۔”
14. “باپ کی شفقت اور ماں کی دانش مندی مل جائے تو اولاد کا مستقبل سنور جاتا ہے۔”
15. “عورت جب روتی ہے تو اس کے آنسو دعا بن کر آسمانوں تک پہنچ جاتے ہیں۔”
16. “ہر بیوی کے دل میں شوہر کے لیے محبت اور احترام دونوں بستے ہیں۔”
17. “عورت کے عزم کو کم نہ سمجھو، یہ پہاڑوں کو ہلا سکتی ہے۔”
18. “عورت اگر گھر سنبھال لے تو معاشرہ خود بخود سنور جاتا ہے۔”
19. “تعلیم یافتہ عورت، باشعور نسل کی ضمانت ہے۔”
20. “خواب صرف دیکھنے کے لیے نہیں، پورا کرنے کے لیے بھی ہوتے ہیں۔”
21. “عورت کی مسکراہٹ کسی بھی گھر کا سکون بڑھا دیتی ہے۔”
22. “سماج کا اصل حسن عورت کی عظمت سے ہے۔”
23. “عورت اگر ٹھان لے تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔”
24. “ماں کی دعا اور بیوی کی ہمت—یہ دونوں کسی مرد کو بلند کر دیتی ہیں۔”
25. “عورت محض ایک رشتہ نہیں، پورا ادارہ ہے جو نسلوں کی تعمیر کرتی ہے۔”

یہ اقتباسات “زیرک زن” کے مضبوط پیغام، کرداروں کی عظمت اور شکیل احمد چوہان کے اسلوب کو نمایاں کرتے ہیں۔

6. زیرک زن کا تحریری اسلوب

شکیل احمد چوہان کا تحریری اسلوب نہایت سادہ، رواں اور پراثر ہے۔ وہ مشکل موضوعات کو بھی نہایت آسان زبان میں بیان کرتے ہیں، جس سے ہر عمر اور پس منظر کا قاری ان کی تحریر کو سمجھ سکتا ہے۔
“زیرک زن” میں مصنف نے حقیقت پسندی اور جذباتیت کو خوبصورتی سے یکجا کیا ہے۔ کہانیوں میں مقامی زبان، روزمرہ کی مثالیں اور عام لوگوں کی زندگی کے واقعات پیش کیے گئے ہیں، جس سے قاری کو اپنی زندگی کی جھلک ملتی ہے۔
مصنف کا انداز براہِ راست ہے، واقعات میں بلا وجہ کی طوالت یا غیر ضروری تفصیل نہیں ملتی۔ مکالمات حقیقت سے قریب اور عام بول چال کے انداز میں ہیں۔
ہر کہانی کی فضا میں امید، حوصلہ اور مثبت پیغام نمایاں ہے۔ شکیل احمد چوہان نے مختصر مگر جامع جملوں میں پوری زندگی کے فلسفے بیان کر دیے ہیں۔
ان کے اسلوب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ پڑھنے والا نہ صرف کہانی کا لطف لیتا ہے بلکہ کچھ سیکھتا اور سوچنے پر مجبور ہوتا ہے۔

7. زیرک زن  کے بارے میرا ذاتی تاثر اور تبصرہ

“زیرک زن” پڑھنے کے بعد دل میں عورت کے کردار کے لیے عزت اور قدر میں اضافہ ہو گیا۔ شکیل احمد چوہان نے نہایت سلیقے اور محبت سے عورت کی عظمت اور ذہانت کو کہانیوں میں سمو دیا ہے۔
ہر کہانی میں ایک نیا سبق، ایک نیا پیغام اور عورت کے کردار کا نیا رخ دیکھنے کو ملا۔ مجھے خاص طور پر یہ بات پسند آئی کہ مصنف نے عورت کو مجبور یا مظلوم نہیں بلکہ مضبوط، باشعور اور باعزم کردار کے طور پر پیش کیا۔
کہانیاں سادہ، مگر اثر انگیز ہیں۔ مصنف کی زبان میں دل کی سچائی اور تجربے کی گہرائی ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہر قاری اپنی ماں، بیوی، بہن یا بیٹی میں چھپی عظمت کو پہچان سکتا ہے۔
شخصی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ “زیرک زن” ہمارے معاشرے کے ہر فرد کے لیے پڑھنا ضروری ہے، تاکہ عورت کی اصل اہمیت اور اس کے مثبت کردار کو تسلیم کیا جا سکے۔
کچھ کہانیاں قدرے مختصر محسوس ہوئیں، مگر مجموعی طور پر کتاب اپنی مقصدیت میں کامیاب نظر آتی ہے۔

8. زیرک زن  کے بارے تجویز اور سفارش

زیرک زن” کی بھرپور سفارش ان تمام قارئین کے لیے ہے جو معاشرتی مسائل، خواتین کے کردار اور مثبت پیغام پر مبنی کہانیاں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ یہ کتاب خاص طور پر نوجوان لڑکیوں، والدین اور اساتذہ کے لیے مفید ہے، جو اپنے گھر یا معاشرتی حلقے میں عورت کے اصل مقام اور کردار کو بہتر طور پر سمجھنا چاہتے ہیں۔
شکیل احمد چوہان نے عورت کی عظمت اور ذہانت کو ایسے انداز میں پیش کیا ہے کہ ہر قاری نہ صرف محظوظ ہوتا ہے بلکہ کچھ نیا سیکھتا بھی ہے۔
یہ کتاب سماجی شعور کو بیدار کرنے، مثبت سوچ کو فروغ دینے اور عورت کی عظمت کو تسلیم کرنے کے لیے ایک قیمتی اضافہ ہے۔
“زیرک زن” کو ضرور پڑھا جائے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو خواتین کے مسائل اور کردار کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ شکریہ

Leave a Comment