پُراسرار وصیت – ابن صفی

’’ایک رات بھی چین سے نہ سو سکو گے!‘‘

’’میں مرحوم کے لئے سب کچھ برداشت کروں گا!‘‘ فریدی نے سنجیدگی سے کہا۔

’’ صوفیہ اندر جاؤ! ‘‘معمر آدمی نے لڑکی کو ڈانٹا اور وہ جھلاہٹ میں پیر پٹختی ہوئی اندر چلی گئی۔ حمید کو بڑا افسوس ہوا۔ اس کا دل چاہا کہ وہ جونکوں والا مرتبان اس آدمی کے سر پر پٹخ دے ۔

برآمدے میں دولڑ کیاں اور تھیں لیکن وہ صورت ہی سے احمق معلوم ہوتی تھیں۔ حمید کا خیال تھا کہ غیر ذہین لڑکیاں … Responsive نہیں ہو تیں۔ اس لئے وہ ان کی طرف دھیان بھی نہیں دیتا تھا، خواہ وہ کتنی ہی حسین کیوں نہ ہوں اس کے بر خلاف بعض کلوٹیاں محض اپنی ذہانت کی بنا پر اسے اپنی طرف متوجہ کر لیتی تھیں چاہے ان کے پیر کتنے ہی بھدے کیوں نہ ہوں۔ وہ ذہانت کا پجاری تھا ، ذہانت جو چیرے ہی سے ظاہر ہو جائے۔

’’کیا آپ مجھے تھوڑا وقت دیں گے !‘‘ معمر آدمی نے فریدی سے کہا۔

’’ضرور … بڑی خوشی سے !‘‘ فریدی بولا۔

وہ انہیں ایک کمرے میں لایا۔ حمید نے جونکوں کا مرتبان میز پر رکھ دیا اور خود فریدی کے برابر بیٹھ گیا۔ جعفری کی نظریں معمر آدمی کے چہرے پر تھیں ۔

’’کیا آپ کو یہ سب کچھ مضحکہ خیز نہیں معلوم ہوتا !‘‘ معمر آدمی نے فریدی سے کہا۔

’’معلوم تو ہوتا ہے مگر مجبور ہوں ۔ مرحوم کی وصیت … میں ان کی بہت عزّت کرتا تھا ! ‘‘

’’اور آپ کو یقین ہے کہ یہ کسی صحیح الدماغ آدمی کی وصیت ہے!‘‘

’’ ایک موڈی آدمی کی وصیت !‘‘ فریدی مسکرا کر بولا ۔ ’’ جو مرنے کے بعد بھی لوگوں کو حیرت میں مبتلارکھنا چاہتا ہے۔کیا سر مخدوم اپنی زندگی میں تحیر پسند نہیں تھے !‘‘

’’تھے… مجھے اس سے انکار نہیں۔ لیکن آپ جیسا آدمی اس قسم کے چکر میں پڑ جائے ۔ یہ البتہ میرے لئے تحیّرانگیز ہے!‘‘

’’ ہے نا تحیرانگیز ! ‘‘فریدی مسکرا کر بولا۔’’ میں یہی کہ رہا تھا کہ سر مخدوم نے بہتوں کو تحیر میں چھوڑا ہے!‘‘

کچھ دیر تک خاموشی رہی پھر معمر آدمی نے آہستہ سے کہا۔

’’ اگر اس وصیت نامے کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو آپ کی کیا پوزیشن ہوگی !“

’’ مجھے بڑی خوشی ہوگی اور آپ اس کے مصارف مجھ سے لے سکتے ہیں !‘‘ فریدی نے کہا۔ ” مجھ پر توایک قسم کا

فرض عائد ہو کر رہ گیا ہے جس کی تکمیل ضروری ہے!‘‘

’’ تو کیا آپ یہاں قیام کریں گے؟‘‘

’’یقیناً!‘‘فریدی بولا۔’’ وصیت کے مطابق یہ ضروری ہے !‘‘

’’جہنم میں گئی وصیت !‘‘ معمرآدمی نے کرسی کے ہتھے پر گھوسہ مار کر کہا ۔ ’’ میں اسے بکو اس سمجھتا ہوں ، بھائی صاحب کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی!‘‘

’’خوب !‘‘ فر یدی چبھتے ہو ئے لہجے میں بولا۔’’اور اس کے باوجود بھی آپ لوگوں نے انہیں مہمان خانہ میں تنہا چھوڑدیا تھا۔ نہ صرف تنہا بلکہ آتش بازی کے ذخیرے کے ساتھ …!‘‘

معمر آدمی خاموشی سے فر یدی کو گھو ر نے لگا پھر اس کی نظریں جو نکوں کے مرتبان کی طرف اٹھ گئیں جسے وہ کراہٹ سے ہونٹ سکوڑے ہوئے دیکھتا رہا۔اچانک وہ جعفری کی طرف دیکھ کربولا۔

’’میں ساری چالیں سمجھتا ہوں ۔ اپنے بال دھوپ میں نہیں سفید کئے !‘‘

’’ چالیں!‘‘ جعفری حیرت سے بولا ۔’’ یہ آپ کیا کر رہے ہیں ؟‘‘

’’ ٹھیک کہ رہا ہوں امیں نے سینکڑوں داستانیں پڑھی ہیں ۔ وکیلوں کے ہتھکنڈ ےوہ کس طرح اپنے موکلوں کی طرف سے جعلی و صیتیں بناتے ہیں !‘‘

’’غالباًآپ جاسوسی ناولوں کی باتیں کر رہے ہیں !‘‘ فریدی مسکرا کر بولا ۔’’ لیکن یہ وصیت جعلی نہیں اس پر گواہوں کی حیثیت سے چند معززین نے اپنے دستخط کئے ہیں!‘‘

’’سب کچھ ہو سکتا ہے… کیا نہیں ہوسکتا !‘‘ معمر آدمی سر ہلا کر بولا۔

’’د یکھئے مسٹر ناصر …!‘‘جعفری نے جھلا کر کہا۔ ’’ آپ مجھ پر نہ صرف اتہام لگا رہے ہیں بلکہ میری تو ہین بھی کر رہے ہیں !‘‘

’’یہ معاملہ عدالت میں ضرور جائے گا!‘‘ معمر آدمی نے کہا پھر فریدی سے بولا ۔ ’’ میں اس وصیت کے سلسلے میں عذرداری کروں گا اس لئے آپ اس عمارت میں قیام نہیں کر سکتے !‘‘

’’ قیام تو میں یہیں کروں گا !‘‘ فریدی نرم لہجے میں بولا ۔ ’’ آپ نے پہلے ہی وصیت کے خلاف درخواست دے کر امتناعی حکم کیوں نہیں لے لیا۔ اب تو جب تک سرکاری طور پر مجھے یہاں سے ہٹنے پر مجبور نہ کیا جائے ، میں نہیں ہٹ سکتا اس لئے میری ایک بات اور سن لیجئے ۔ اگر آپ نے عدالتی کارروائی کر کے مجھے یہاں سے ہٹانے کی کوشش کی تو آپ سب ایک بہت بڑی مصیبت میں پڑ جا ئیں گے!‘‘

’’کیا مطلب ! ‘‘معمر آدمی اُسے گھورنے لگا۔

’’مطلب صاف ظاہر ہے۔ ڈاکٹروں کا سرٹیفکیٹ میں پھاڑ دوں گا۔ اس کے بعد وصیت کو ایک پاگل آدمی کی وصیت ثابت کر دینے میں دیر نہیں لگے گی!‘‘

’’یہ تو آپ اپنے ہی خلاف کریں گے !‘‘جعفری بو کھلا کر بولا ۔

’’ سنتے جائیے !‘‘ فریدی مسکرا کر بولا ۔ ’’ اس کے بعد پولیس اس عمارت کے گرد شکاری کتّوں کی طرح منڈلانے لگے گی ۔ آخر یک پاگل آدمی کو آتش باری کے ذخیرے کے ساتھ مہمان خانے میں تھا کیوں چھوڑا گیا۔

یقینًا ان کے اعزّ ہ اس کی موت کے خواہاں تھے۔ کیوں ؟ دولت کے لئے ؟‘‘

معمر آدمی کے چہرے کی سرخی غائب ہوگئی… تھوڑی دیر بعد بولا۔

’’ آخر آپ چاہے کیا ہیں ؟‘‘

’’ اس وقت تک قیام کرنا جب تک کہ یہ ساری جو نکیں مرنہ جائیں!‘‘ فریدی نے انتہائی سنجید گی سے کہا۔

’’ آپ میرا مذاق اڑار ہے ہیں !‘‘ معمر آدمی بگڑ گیا۔

’’ سنئے تو سہی !آپ سمجھے نہیں ۔ وصیت میں یہی ہے نا کہ دولت کا حبہ حبہ ان پندرہ جونکوں پر صرف کر دیا جائےلیکن ان کے مرنے کے بعد کیا ہو گا؟ اس کے بارے میں وصیت کچھ نہیں کہتی ۔

غالباًجونکوں کے بعد آپ ہی ہولوگ جائیداد کے وارث ہوں گے اور جونکوں کا سر پرست یعنی یہ خاکسار اپنے اعزازی عہدے سے سبکدوش ہو جائے گا!‘‘

’’ شاید آپ کے دماغ میں بھی خلل ہے !‘‘ معمر آدمی نے کہا۔

’’چلئے یہی سہی … !‘ ‘فریدی ہنس کر بولا ۔’’ میں سرمخدوم کی وصیت کا احترام ضرور کروں گا ۔ خواہ وہ پاگل پنہو یا اس سے بھی بُری کوئی چیز ۔‘‘

Leave a Comment