لہذا آج وہ نوکر کے جانے کے بعد ہی جنگل میں جا کر چھپ رہا لیکن اس سے بے خبر تھا کہ میں اس کا تعاقب کر رہا ہوں ۔ بے چارہ نوکر محض میری غفلت کی وجہ سے مارا گیا۔
میں یہ سمجھا تھا کہ دو نوکر کے ذریعے آپ تک پہنچنا چاہتا ہے لیکن اس نے نوکر کو دیکھتے ہی اس پر فائر کر دیا۔ نوکر چیخ کر گر گیا۔ میں نے ناصر پر فائر کیا مگر وہ بچ گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے پھر ایک فائر کیا۔ غالباً اس نے یہ فائر آپ پر کیا تھا ۔‘‘
سر مخدوم اثبات میں سر بلا کر ناصر کی لڑکیوں کی طرف دیکھنے لگا جو ایک کونے میں بیٹھی ہوئی بری طرح رورہی تھیں۔
’’لیکن سر مخدوم ! آپ اپنے لئے کیا کیجئے گا !‘‘فریدی نے کہا۔
’’ کیوں ؟‘‘
’’آپ نے پولیس کو اب تک دھو کے میں رکھا ہے اور یہ قا نو نًا جرم ہے۔ آپ کو حادثے کے بعدہی ظاہر ہو کر غلط فہمی رفع کرنی چاہئے تھی۔ آپ پر قریب دہی کا مقدمہ تو ضروری چلے گا!‘‘
’’دیکھا جائے گا! مجھے اس حال میں بھی یہ گوارا نہیں تھا کہ میں خود اپنے ہاتھوں سے اسے قانون کے حوالے کرتا اور اس وقت بھی میرا دل دکھ رہا ہے!‘‘
’’ حرام خوری آدمی کو سنگ دل بنا دیتی ہے !‘‘ فریدی نے کہا۔ ’’اگر ناصر اپنی روزی خود کما تا ہوتا تو اس سے یہ حرکت کبھی سرزد نہ ہوتی ۔ قصور سراسر آپ کا ہے۔ آپ کو اسے اپاہج نہ بنانا چاہئے تھا ۔
اگر یہ ایک ایماندار آدمی کی طرح اپنی روزی خود کما تا ہوتا تو اس کے بچے شرابی اور جواری نہیں ہو سکتے تھے ۔
بے مشقت ہاتھ آئے ہوئے پیسے آدمی کو شیطنت کی طرف لے جاتے ہیں۔ ناصر محض اس لئے آپ کی جان لینا چاہتا تھا کہ وہ جائیداد کا مالک بننے کے بعد دانش کا قرض ادا کر سکے! ‘‘
’’ٹھیک کہتے ہو!‘‘ سر مخدوم نے طویل سانس لے کر کہا۔ وہ کچھ دیر خاموش رہا پھر بولا ۔ ’’ صوفیہ کا کیا قصہ ہے۔ وہ کہاں ہے۔ پورے خاندان میں صرف وہی ایک ایسی ہے جسے میری دولت سے نہیں بلکہ مجھ سے محبت ہے!‘‘
فریدی نے اسے صوفیہ کے متعلق بتاتے ہوئے اطمینان دلایا کہ وہ محفوظ ہے۔
دوسری شام حمید اور صوفیہ آرلکچنو میں چائے پی رہے تھے۔
’’ تم بڑے اچھے دوست ثابت ہو سکتے ہو! ‘‘ صوفیہ نے حمید سے کہا۔
’’ تم بہت ذہین اور اسمارٹ لڑکی ہو … میں کچھ اور سوچ رہا تھا !‘‘
صوفیہ قہقہہ لگا کر بولی ۔ ’’ میں بتاؤں تم کیا سوچ رہے تھے!“
’’بتاؤ!‘‘ حمید بڑے رومانٹک انداز میں بولا۔
’’ تم سوچ رہے تھے کہ اگر میں تم پر عاشق ہو گئی ہوتی تو تم شادی کی تجویز پیش کرتے !‘‘
حمید احمقوں کی طرح اسے گھورنے لگا۔ صوفیہ پھر ہنس پڑی۔
’’ذہین سے ذہین مرد بھی جنسیت کے معاملے میں معمولی آدمیوں سے مختلف نہیں ہوتا ! ‘‘ صوفیہ نے کہا۔
اور حمید نے اُس وقت اُس سے عشق کرنے کا ارادہ ترک کر دیا۔