’’ وہ محفوظ ہے! آپ مطمئن رہئے!‘‘ فریدی نے بیان جاری رکھتے ہوئے کہا۔ ’’میرا خیال ہے کہ دانش آپ کے جانے کے بعد آؤٹ ہاؤز کی طرف گیا۔
دروازہ کھلا ہی ہوا تھا۔ وہ بے دھڑک اندر چلا گیا اور وہیں پڑ کر سورہا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس کی موت ہی اسے اس طرف لے گئی تھی اور نہ وہ کوٹھی میں جاسکتا تھا۔
یہ ساری باتیں پچھلی رات کو میری سمجھ میں آئیں… اور مجھے آپ کی موت میں تو شروع ہی سے شبہ تھا۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کی وصیت کرنے والا جان بوجھ کر تو موت کے منہ میں نہیں کو دسکتا اور آؤٹ ہاؤز کے ملبے سے جو لاش برآمد ہوئی تھی وہ نا قابل شناحت حد تک جل چکی تھی ۔
محض اس بنیاد پر اسے آپ کی لاش قرار دیا جا سکتا تھا کہ آپ آؤٹ ہاؤز میں سوئے ہوئے تھے … ہاں تو جب میں نے پچھلی رات کو وہ دفن کیا ہوا جوتا نکالا تو حقیقت مجھ پر روشن ہوگئی۔
آخر نا صر نے وہ جوتا چھپانے کی کوشش کیوں کی …اور ایک ہی کیوں۔ دوسرا جوتا کہاں تھا؟ ظاہر ہے کہ اسے لاش ہی کے پیر سے اتارا گیا ہوگا۔ اگر سر مخدوم کا جو تا تھا تو اسے چھپانے کی کیا ضرورت تھی …
کیا سر مخدوم جوتے پہن کر سوئے تھے۔ یہ چیز ناممکن تھی۔ سر مخدوم نشے میں تو تھے نہیں کہ جوتوں سمیت سو جاتے ۔
جب لاش نکالی گئی تو اس کے پیر میں یا تو ایک ہی جو تا تھا یا ان میں ایک بالکل میں گیا تھا۔ اَدھ جلے جوتے کو ناصر پہچان گیا اور اس نے اسے چپ چاپ اتار لیا اور پھر دوسرے دن اس نے دانش کے متعلق تحقیقات شروع کیں۔
اُسے دربان اور صوفیہ سے دانش کی آمد کا علم ہوا۔ یہیں سے ناصر نے دوسرا کھیل شروع کر دیا۔ لاش تو آپ کی ثابت ہو چکی تھی۔
اب ناصر نے ڈھکے چھپے انداز میں یہ بات ظاہر کرنی شروع کی کہ دانش ہی نے آگ لگائی ہوگی کیونکہ آگ لگنے کے دوسرے ہی دن جعفری کے ذریعہ اسے وصیت کا علم ہو چکا تھا۔
جب تین چار دن تک آپ واپس نہ ہوئے تو اس نے اس معاملے میں بالکل ہی خاموشی اختیار کرلی…ہمارے پہنچے پر اس نے کچھ اس سم کی حرکتیں شروع کیں جیسے وہ دانش کو اس الزام سے بچانا چاہتا ہو۔
اس نے صوفیہ کو قید کر دیا اور پھر اسے نکل بھی جانے دیا تا کہ ہم اس سے دانش کے متعلق معلومات حاصل کر لیں اور یہ سمجھیں کہ ناصر ایک باپ کی حیثیت سے اپنے بیٹے کو قانون کی زد سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ اس نے ہمیں غلط راستے پر ڈالنے کے لئے بہت بڑی بڑی چالیں چلیں …
لیکن ایک حماقت کی بنا پر پکڑا گیا۔ اگر وہ اُس جوتے کو پہلے ہی تلف کردیتایا میری نادانستگی میں اسے دفن کرتا تو شاید یہ اس وقت بھی چین کی نیند سو رہا ہوتا…
ہاں تو اسے بہر حال آپ کی فکر لگی ہوئی تھی ۔ جس رات اُسے یہ معلوم ہوا کہ کوئی آدمی ملبے کے ڈھیر کے قریب ہماری گفتگو سننے کی کوشش کر رہا تھا اور پھر دو جنگل کی طرف بھاگ گیا تھا تو اسے یقین ہو گیا کہ آپ جنگل ہی میں کہیں پوشید ہ ہیں ۔
اس نے کل رات سے جنگل کی خاک چھاننی شروع کر دی تا کہ آپ کو ٹھکانے لگا کر کہیں دفن کر دے اور پولیس دانش کی تلاش میں سرمارا کرے۔ کل رات شاید اس نے بھی بوڑھے ملازم کو جنگل میں جاتے دیکھ لیا تھا اور آج یہ محسوس کر لیا تھا کہ میں بھی نوکر کی نگرانی کر رہا ہوں ۔