پُراسرار وصیت – ابن صفی

’’اچھا جناب !‘‘حمید اُٹھتا ہوا بولا ۔’’ اب آپ کہاں جائیں گے۔ میں تو آپ ہی کی طرف جارہا ہوں !‘‘

’’میں بھی گھر ہی جاؤں گا لیکن آپ نے صوفیہ کے متعلق کچھ نہیں بتایا!‘‘

’’ یہ حقیقت ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا !‘‘حمید نے سنجیدگی سے کہا۔

’’کیا چھلی رات آپ ہی نے میرا تعاقب کیا تھا !‘‘

’’شمشاد ہنسنے لگا۔

’’میں ہی تھا؟‘‘

وہ دونوں باہر آئے۔ شمشاد کی کار کمپاؤنڈ میں کھڑی ہوئی تھی ۔ حمید نے گیراج سے کیڈی نکالی ۔

سر مخدوم کی کوٹھی میں فریدی حمید کا منظر تھا ۔ دونوں عقبی پارک کی ایک کنج میں آبیٹھے۔ حمید نے محسوس کیا فریدی

آج پہلے سے بھی زیادہ محتاط نظر آرہا ہے۔

حمید نے پچھلی رات کی رپورٹ پیش کی پھر اپنی اور شمشاد کی گفتگو کے متعلق بتا کر اونگھنے لگا۔

’’ تم نے بقیہ رات کہاں گزاری تھی ؟ ‘‘فریدی اُسے گھور کر بولا ۔

’’ گھر پر !‘‘ حمید نے چونک کر کہا۔

’’ تنہا تھے!‘‘

’’ کیوں …!نہیں برخوردار بغرا خاں سرہانے موجود تھا !‘‘

’’اونگھ کیوں رہے ہو؟‘‘

رات بھر اس کیس کی کڑیاں ملاتا رہا۔ آخر اس نتیجے پر پہنچا…!‘‘

’’کس نتیجے پر !‘‘

’’ یہی کہ کیسوں سے قبر ہی میں نجات ملے گی۔ ویسے صوفیہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں!‘‘

’’ کیا کہوں؟‘‘فریدی اسے تیز نظروں سے دیکھ کر بولا ۔

’’یہی کہ وہ کب تک وہاں اس ہوٹل میں رہے گی !‘‘

’’بھلا میں کیا بتا سکتا ہوں۔ جب تک اس کا دل چاہے گا !‘‘

’’ میں نے رمیش کو اس کی نگرانی کے لئے کہ دیا ہے !‘‘ حمید نے کہا۔

’’میرے خیال میں اب اس کی ضرورت نہیں !‘‘

’’ کیوں ؟‘‘

’’یونہی … اب اس کیس نے دوسری شکل اختیار کرلی ہے!‘‘

کچھ دیر بعد تیسری اختیار کرے گا !‘‘حمید برا سا منہ بنا کر بولا۔’’پھر چوتھی… معاملہ اسی طرح آگے بڑھتاجائے گا… اور ہو سکتا ہے کہ پھر کوئی ہماری ہی شکلیں نہ پہچان سکے !‘‘

فریدی کچھ نہ بولا ۔ وہ کچھ سوچ رہا تھا۔ حمید پھر اُو نگھنے لگا۔ اس کے نیم غنودہ ذہن میں ٹھنڈے اور چمکیلے بادل پھسل رہے تھے اور وہ اوس سے بھیگی ہوئی گھاس پر گال رکھ کر سو جانا چاہتا تھا۔ اس وقت اس کے ذہن میں نہ تو اس کیس کی کوئی گتھی تھی اور نہ صوفیہ کے ہونٹوں کی دلآویز جنبشوں کا تصور ۔

’’ پچھلی رات آپ کیا کرتے رہے ؟‘‘ اس نے آگے پیچھے ب جھولتے ہوئے فریدی سے پوچھا۔

’’میں …! قبر کھو دتا رہا !‘‘

’’کیا ؟‘‘ حمیدنچونککر بولا ۔وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے فریدیکو گھو ررہاتھا اور اس کی نیند غائب ہو گئی تھی۔

’’کیاسر مخدوم کی !‘‘ اس نے کچھ دیربعد کہا۔

’’ نہیں… لاش اس میں بند ہے!‘‘فریدی نے مسکرا کر ایک چھوٹے سے اٹیچی کیس کی طرف اشارہ کر کے کہا جسے وہ آج صبح ہی سے سا تھ لئے پھر رہا تھا۔

Leave a Comment