پُراسرار وصیت – ابن صفی

’’دانش بھی میرا چچازاد بھائی ہے اور ناصر چچاہیں۔ ان سے بھی وہی رشتہ ہے جو سر مخدوم سے تھا !‘‘

’’تو تم قانون کی مدد نہیں کرو گی !‘‘

’’مم… میں !‘‘

’’سر مخدوم تمہارے محسن تھے !‘‘

’’تم کیا پوچھنا چاہتے ہو!‘‘

’’یہی کہ انہوں نے تمہیں قید کیوں کر دیا تھا؟“

’’میں نے دانش بھائی کو کمپاؤنڈ میں دیکھا تھا اسی رات کو جب آگ لگی تھی !‘‘

’’ کیا وقت رہا ہوگا ؟‘‘

’’ شاید ایک بجا تھا!‘‘

’’تم اس وقت کمپاؤنڈ میں کیا کر رہی تھیں ؟‘‘

’’میں کمپاؤنڈ میں نہیں تھی۔ میری خواب گاہ اوپری منزل پر ہے اور اس کی ایک کھڑ کی کمپاؤنڈ کی طرف ہے۔

مجھے نیند نہیں آئی تھی۔ میں کمرے میں ٹہل رہی تھی۔ کمپاؤنڈ میں اندھیرا تھا لیکن تاروں کی چھاؤں میں مجھے ایک دھندلا سا انسانی سایہ دکھائی دیا۔ میں نے ٹارچ اٹھائی اس کی روشنی میں مجھے دانش بھائی دکھائی دیتے جو آؤٹ ہا ؤز کی طرف جارہے تھے !‘‘

’’ آگ جب لگی تم جاگ رہی تھیں !‘‘

’’نہیں سو چکی تھی !‘‘

’’آگلگنےپر آنکھکھل گئی ہو گی !‘‘

’’سب ہی جاگپڑے تھے !‘‘

’’ تو تمہا را خیالدانش کی طرف گیا ہو گا ۔ قدرتی بات ہے !‘‘

’’ نہیں میں ایسا سوچبھی نہیں سکتی تھی!‘‘

’’پھر گھر والوں کو کیسےمعلوم ہوا کہ تم نے دانشکو کمپاؤنڈ میں دیکھا تھا !‘‘

’’یہ بات دوسرے دن سب سے پہلے دربان نے بتائی تھی جس پر ناصر چچا بگڑ گئے تھے۔ کہنے لگے کہ دربان نے خواب دیکھا ہوگا پھر جب میں نے بھی انہیں رات کا واقعہ بتایا تو خاموش ہو گئے ۔ آخر انہوں نے دربان کو اس بات پر راضی کرلیا کہ وہ اس کا تذکرہ کسی سے نہ کرے گا پھر انہوں نے مجھے سمجھایا کہ اس بیان پر پولیس خواہ مخوا ہ شبہ کرے گی اور سارا خاندان مصیبت میں پھنس جائے گا ! ‘‘

Leave a Comment