پُراسرار وصیت – ابن صفی

’’نہیں وہ نہیں تھے !‘‘

’’ جب آگ بجھانے کی کوشش کی جارہی تھی اس وقت دانش موجود تھا !‘‘

’’پتہ نہیں ! میں نے نہیں دیکھا!‘‘

’’اس کے بعد سے کبھی دانش دکھائی دیا تھا ؟‘‘

’’نہیں ہجور !‘‘

’’دانش اس رات نشے میں تھا ؟ ‘‘

’’جی ہاں !… بیری تراں!‘‘ دربان بولا ۔ ’’ میں نے ان سے کہا پہنچا دوں لیکن انہوں نے مجھے گالیاں دیں اور چُھرادکھایا !‘‘

’’چھر ادکھایا ؟‘‘ فریدی نے دہرایا۔

’’جی ہاں سرکار… میں چپ چاپ لیٹ گیا !‘‘

’’ کیا اس سے پہلے بھی کبھی چھرا دکھایا تھا !‘‘

’’ کبھی نہیں !‘‘

’’اچھا جاؤ!‘‘ فریدی کچھ سوچتا ہوا بولا ۔’’ لیکن اس کا تذکرہ ناصر یا کسی اور سے ہرگز نہ کرنا!‘‘

’’ اچھا صاحب !‘‘ در بان سلام کر کے چلا گیا۔ وہ بہت زیادہ خوفزدہ نظر آرہا تھا۔

فریدی کیڈی کو اسٹارٹ کر کے کمپاؤنڈ میں لایا۔

’’سنوحمید !‘‘ اس نے کہا۔ ’’ اب صرف اسی لڑکی سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں !‘‘.

’’صوفیہ سے !‘‘

’’ہاں ! کیا تم ایسا کر سکو گے ؟‘‘

’’بہت چالاک ہے !‘‘

’’تم تو عورتوں کی نبض شناسی کے ماہر ہو!‘‘

’’ لیکن وہ خود کو عورت سمجھتیہی نہیں ۔ میں نے اب تک اسے غرارے یا ساڑی میں نہیں دیکھا۔ ہر بات میں مردوں کی نقل کرنے کی کوشش کرتی ہے!‘‘

’’آج شام کو اُسے کہیں باہر لے جاؤ !‘‘

’’یہ آپ کیا فرما ر ہے ہیں ۔ یو ر ہارڈنس …!‘‘

’’میں نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ آپ اس سے عشق لڑا ئیں! ‘‘فرید ی بُر اسا منہ بنا کر بولا ۔

’’لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ میرے ساتھ چلی ہی جائے !‘‘

’’کوشش کرو! یہاں تو میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ ناصر ہر وقت اس کے سر پر سوار رہتا ہے!‘‘

’’ میں نے بھی محسوس کیا ہے کہ ناصر کا برتاؤ اس کے ساتھ اچھا نہیں !“

پھر وہ دونوں اپنے کمروں میں چلے گئے۔ لیکن حمید زیادہ دیر تک کمرے میں نہ ٹھہر سکا۔ اس نے صوفیہ کی تلاش شروع کردی۔ بڑی دیر تک کئی راہ داریوں کی خاک چھانتا رہا لیکن وہ کہیں نہ ملی ۔

ایک جگہ ناصر کی دونوں لڑکیوں سعیدہ اور نکہت سے مڈ بھیٹر ہوگئی۔ دونوں نے عجیب انداز میں اس کی مزاج پرسی کی ۔ اس سے پہلے حمید نے ان کی آنکھوں میں صرف نفرت ہی دیکھی تھی مگر اس وقت وہ دونوں ہی اس سے گفتگو کرنے پر آمادہ نظر آرہی تھیں ۔

’’کیا پہلے آپ فلموں میں کام کرتے تھے !‘‘ سعیدہ نے پوچھا۔

Leave a Comment