6
صفدر کے ہوٹل سے نکل کر وہ سیٹھ ٹڈامل کے یہاں پہنچے لیکن دانش کا سراغ وہاں بھی نہ مل سکا۔ البتہ اتنا ضرور ہو گیا کہ دانش نے پر ونوٹ پر آٹھ ہزار روپے اس سے بھی لئے تھے۔
واپسی پر حمید نے کہا۔ ’’ آخر یہ لوگ کتنے گدھے ہیں کہ انہوں نے کسی ضمانت کے بغیر اسے روپے دےدئیے تھے !‘‘
’’ ضمانت کے لئے محض اتنا ہی کافی تھا کہ وہ سر مخدوم کا بھتیجا ہے اور سر مخدوم کے کوئی اولاد نہیں !‘‘
فریدی بولا۔
’’تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ سر مخدوم نے پہلے بھی کبھی ان لوگوں کے قرض ادا کئے ہوں گے!‘‘
’’ہو سکتا ہے !‘‘
’’ لیکن دانش غائب ہو گیا ۔ ظاہر ہے کہ پولیس اسے اتفاقیہ حادثہ قرار دے چکی تھی !‘‘
’’جگدل کا بیان یاد کرو!‘‘ فریدی کچھ سوچتا ہوا بولا ۔ ’’ اس نے اس سے اپنے چچا کے متعلق جو خیال ظاہرکیا تھا کیا وہ اس کے پھنسا دینے کے لئے کافی نہیں !‘‘
’’ تو پھر… پچھلی رات والا پُر اسرار آدمی دانش ہی تھا!‘‘
’’ممکن ہے!‘‘
’’ہو سکتا ہے کہ وہ جنگل ہی میں چھپا ہو!‘‘
فریدی کچھ نہ بولا ۔ وہ پھر سر مخدوم کی کوٹھی پر واپس آگئے لیکن فریدی کیڈی اندر نہیں لے گیا۔
’’پھاٹک کے چوکیداروں کو یہاں بلا لاؤ !‘‘ فریدی نے حمید سے کہا۔
اس نے کیڈی باہری چہار دیواری کے نیچے روک دی تھی۔ تھوڑی دیر بعد حمید چوکیدار کوساتھ لئے ہوئے واپس آگیا۔
فریدی چند لمحے چوکیدار کو گھورتا رہا پھر بولا ۔ ’’ تم جانتے ہو کہ ہم لوگ پولیس کے آدمی ہیں !‘‘
’’جی …ہجور!‘‘
’’ جس رات آگ لگی تھی تم کہاں تھے؟“
’’یہیں پھاٹک پر !‘‘
’’تم نے آگ لگتے تو دیکھا ہی ہو گا !‘‘
’’ نہیں سرکار… میں سورہا تھا !‘‘
’’تو تمہیں پھاٹک پر سونے کی تنخواہ ملتی ہے !‘‘
’’رات کو جاگ کر میں نے کبھی پہرا نہیں دیا۔ بڑے صاحب کہتے تھے اس کے لئے کتے ہی کا پھی ہیں !‘‘
’’تم کس وقت سوئے تھے ؟“
’’سائت ایک بجے !‘‘
’’اس سے پہلے کوئی باہر سے آیا تھا ؟“
’’ جج …جی …نہیں!‘‘
’’گھر کا کوئی آدمی !‘‘
’’نہیں سرکار !‘‘
’’جھوٹ بولتے ہو!‘‘
’’مم …نہیں ہجور!‘‘
’’اسے لے جا کر بند کر دو!‘‘ فریدی نے حمید سے کہا۔
دربان گڑگڑانے لگا۔
’’اگر تم میری باتوں کا صحیح جواب دو گے تو کئی مصیبتوں سے بچ جاؤ گے۔ پولیس والے بہت مارتے ہیں !‘‘
’’لیکن یہ کوئی ایسی بات نہیں تھی جسے تم چھپا ؤ!‘‘ فریدی اسے تیز نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔
’’مجھے منع کر دیا گیا تھا !‘‘
’’کس نے منع کیا تھا ؟‘‘
’’نا صر میاں نے !‘‘
’’ کیا کہا تھا ؟‘‘
’’یہی کہ میں دانس میاں کے رات گئے آنے کے بارے میں کسی کو کچھ نہ بتاؤں !‘‘
’’یہ انہوں نے تم سے کب کہا تھا ؟‘‘
’’آگ لگنے کے دوسرے دن !‘‘
’’ دانش موجود تھا!‘‘