پُراسرار وصیت – ابن صفی

5

وہ کہاں ہے؟

’’دانش !‘‘فریدی آہستہ سے بڑبڑایا اور سگار سلگا کر جلتے ہوئے سرے پر نظریں جمادیں …۔

’’آخر اس کا نام ابھی تک ہمیں کیوں نہیں معلوم تھا !‘‘ حمید بولا۔ وہ فریدی سے صفدر والا واقعہ بھی بیان کر چکا تھا۔ فریدی چند لمحے سگار کے جلتے ہوئے سرے کو گھورتا رہا پھر بولا ۔

’’ میں صبح سے اب تک دانش ہی کے متعلق چھان بین کر رہا تھا !‘‘

’’ اور آپ نے مجھے پہلے نہیں بتایا !‘‘

’’پہلے مجھے خود بھی نہیں معلوم تھا !‘‘ فریدی بولا ۔’’ یہ تو تحقیقات کے دوران میں معلوم ہوا کہ ناصر کے کوئی لڑکا اور بھی ہے جو واردات کی شام تک گھر میں دیکھا گیا تھا!‘‘

’’اوہ …!اور اس کے بعد سے …!‘‘ حمید آنکھیں نکال کر رہ گیا۔

’’اتنی جلدی نتائج اخذ کرنے کی کوشش نہ کرو!‘‘

’’ کیوں نہ نا صر کو ٹٹولا جائے !‘‘

’’نہیں …! فی الحال اس کی ضرورت نہیں ۔ دانش کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک اوباش قسم کا آدمی ہے!‘‘

’’لیکن آپ نے یہ ساری معلومات کہاں سے بہم پہنچا ئیں!‘‘

’’پڑوسیوں سے !‘‘

’’اور کچھ !‘‘

’’اور ابھی کچھ بھی نہیں ! ‘‘فریدی بجھا ہوا سگار ایک طرف اچھالتا ہوا بولا ۔’’ اٹھو ہم ذرا صفدر کو دیکھیں گے ! ‘‘

’’ کیا میں بھی چلوں ! ‘‘حمید نے پوچھا ۔

’’ہاں ! اب تم چل سکتے ہو!‘‘

’’کیوں اب کیا خاص بات ہوگئی !‘‘

’’فکر نہ کرو…جو کہوں وہ کرتے چلو!‘‘

’’صوفیہ ان جونکوں کو ختم کر دے گی !‘‘

’’ کیا تم انہیں بہت زیادہ اہمیت دیتے ہو!‘‘ فریدی اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا ۔

’’ کیوں! کیا وصیت نامہ …!‘‘

’’چھوڑو !‘‘ فریدی اس کی بات کاٹ کر بولا ۔ ’’ جو نکیں اس کیس میں کسی اہم نکتے کی طرف اشارہ نہیں کرتیں !‘‘

’’ پھر آخر ان کا مصرف کیا ہے؟‘‘

فریدی نے کوئی جواب نہ دیا۔ وہ باہر آئے ۔ فریدی نے گیراج سے کیڈی نکالی اور پھر وہ سڑک پر آگئے۔

کیڈی کا رُخ شہر کی طرف تھا۔

’’میں ان جونکوں کے متعلق پوچھ رہا تھا !‘‘ حمید پائپ میں تمبا کو بھرتا ہوا بولا ۔

’’ محض مذاق ! یا پھر سر مخدوم کے اعزہ کے لئے ایک استعارہ ۔ ہوسکتا ہے کہ اس کا قاتل حقیقتا ًاس کا کوئی عزیزہی ہو!‘‘

’’ آپ نے کہا تھا کہ جونکوں کے مرجانے کے بعد وصیت نامہ ساقط ہو جائے گا ! ‘‘

’’ مجھے اب وصیت نامے سے بھی کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی ۔ کیونکہ اب اس کا مطلب حل ہو چکا ہے۔ اس وصیت کی عدم موجودگی میں سر مخدوم کی موت اتفاقیہ بھی جاتی مگر اب ہمیں ایک قاتل کی تلاش ہے!“

’’اس کیس کا پیچیدہ ترین مسئلہ !‘‘حمید نے سوالیہ انداز میں کہا۔

’’سر مخدوم کا رویہ… خطرہ پہلے سے لاحق ہونے کے باوجود بھی اس شخص نے چوہوں کی طرح جان دے دی!‘‘

’’اوہ … تو آپ کا یہ خیال ہے کہ وہ مرا ہی نہیں !‘‘

’’ لاش! … ایک چلی ہوئی لاش… آؤٹ ہاؤز میں سر مخدوم کے علاوہ اور کوئی نہیں رہتا تھا!‘‘

Leave a Comment