ماحول لاحول – ایک اور زاویہ

ماحول لاحول – ڈاکٹر یونس بٹ

فخر امام صاحب نے کہا ہے کہ چالیس سال قبل بچوں پر کنٹرول کر لیا جاتا تو آج ماحول میں اتنی آلودگی نہ ہوتی۔واقعی ہمارے اکثر ارکان اسمبلی اتنے سال قبل ہی پیدا ہوئے۔اگرچہ ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ ماحول بہتر بنانے کے لئے بچوں پر کنٹرول ضروری ہے۔ان پر کنٹرول نہ کیا جائے تو بگڑ جاتے ہیں اور بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔

بچے پیدا ہونے کے تو وہ خلاف ہو جو خود بچہ پیدا نہ ہوا ہو۔ڈاکٹر شفیق الرحمن لکھتے ہیں کہ آخری بچہ لاڈ پیار سے اکثر بگڑ جاتا ہے اور گھر کا ماحول خراب کرتا ہے۔اس لئے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے آخری بچہ نہیں ہونا چاہیے۔
صاحب! محکمہ منصوبہ بندی تو ہمارے کلچر سے ہی لگا نہیں کھاتا۔ہم نے تو کبھی کسی اور معاملے میں منصوبہ بندی نہیں کی یہ تو پھر اللہ کا معاملہ ہے۔

ہمارے ہاں تو محاورہ ہے‘ ایک اور ایک گیارہ جو کھلم کھلا محکمہ منصوبہ بندی کا مذاق ہے۔یہ ہونا چاہیے تھا‘ ایک اور ایک زیادہ سے زیادہ چار۔اس کے باوجود ہمارے ہاں اس محکمہ کا اتنا کام ہے کہ کسی طالب علم سے مستقبل کی ”منصوبہ بندی“ کا پوچھ لو تو شرما کر کہے گا میری تو ابھی شادی ہی نہیں ہوئی۔ہمارے ہاں ایک رکن اسمبلی نے ایک بار اسمبلی میں خاندانی منصوبہ بندی کی حمایت میں بڑی ہی شاندار تقریر کی۔

جب اجلاس ختم ہوا تو اس کے گرد مبارکباد دینے والوں کا ہجوم تھا جو اس کے ہاں تین جڑواں بچے پیدا ہونے کی مبارکباد دے رہے تھے۔مغرب میں تو جس کے دو سے زیادہ بچے ہوں‘ اسے معزز نہیں سمجھا جاتا۔دو سے زیادہ والدین ہو سکتے ہیں۔وہاں تو مرد بھی منصوبہ بندی کے لئے آپریشن کرا لیتے ہیں۔ایک برطانوی سینٹر نے کہا ”میں نے منصوبہ بندی کے لئے اپنا آپریشن بہت پہلے کرا لیا تھا مگر میں نے یہ بات اپنی بیوی کو اس وقت تک نہ بتائی جب تک ہمارے دو بچے نہ ہو گئے۔

“اس کے باوجود وہاں پاکستان کی نسبت زیادہ تیزی سے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ایک مغربی ڈاکٹر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”ہاں ہمارے ہاں شادی کے بعد پہلا بچہ کبھی کبھی چار پانچ ماہ بعد پیدا ہوتا ہے۔اس کے بعد ایسا نہیں ہوتا۔“پاکستانی کھلاڑی عمران خان نے کہا ”شادیوں پر پابندی لگائی جائے تاکہ کم بچے پیدا ہوں۔“ امریکی کھلاڑی نے کہا ”غیر شادی شدوں پر پابندی لگائی جائے تاکہ کم بچے پیدا ہوں۔

“لیکن جنوبی فلپائن نے کمال کر دیا۔وہاں محکمہ منصوبہ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مردوں نے بچے پیدا کرنے شروع کر دیئے ہیں۔سنا ہے یہ سب میٹرنٹی لیو حاصل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
مغربی پریس ماحول کا جو نقشہ کھینچتا ہے‘ اس سے ہول آتا ہے بلکہ ماحول پر لاحول بھیجنے کو دل چاہتا ہے۔ہمیں تو یہ ماحول اتنا خراب لگتا ہے کہ اس ماحول میں ویسے ہی بچے پیدا نہیں کرنے چاہیں۔

اگرچہ ہمارے ہاں بھی ماحول ٹھیک رکھنے کے لئے ہر کوئی اپنی سی کوشش کرتا رہتا ہے۔پچھلے دنوں ہم نے اپنے ایک دوست سے پوچھا ”تمہارے ساتھ اس دن جو خوبصورت خاتون تھی‘ وہ کون تھی؟“ بولا”وعدہ کرو یہ بات تم میری بیوی کے سامنے نہیں کہو گے تاکہ گھر کا ماحول خراب نہ ہو۔“ ہم نے وعدہ کیا تو بولے ”وہ میری بیوی ہی تھی۔“ ہمارے ایک جاننے والے گھریلو ماحول سے آلودگی ختم کرتے ہیں یعنی میرج کونسلنگ کرتے ہیں۔

گزشتہ دنوں انہوں نے میرج کونسلنگ کا اشتہار دیا اور ساتھ تجربہ پچیس سال لکھا۔جی ہاں ان کی شادی ہوئے پچیس سال ہو گئے ہیں۔
جہاں تک ماحول بہتر بنانے کے لئے آبادی پر کنٹرول کرنا ہے تو ہمارے کئی اراکین اسمبلی ایسے ہیں جو کسی بھی آبادی پر ایک منٹ میں کنٹرول کر سکتے ہیں۔ویسے بھی مغرب نے جب ابھی آبادی کے مسئلے پر سوچنا بھی شروع نہیں کیا تھا‘ ہمارے حکیم تب بھی آ․․․․بادی کی بجائے‘جا․․․․․․․بادی کا اہتمام کیا کرتے تھے مگر اس کے باوجود دنیا نے پاکستان کو Pollution Paradise قرار دے دیا ہے۔

سیاستدان اس پر شاید اس لئے مطمئن ہیں کہ Pollution اسٹارٹ ہی Poll سے ہوتی ہے۔پھر دنیا میں ”زمین بچاؤ“ تحریک تو اب چلی ہے۔ہمارے جاگیردار اور وڈیرے سیاستدان توازل سے ”زمین بچاؤ“ میں لگے ہوئے ہیں۔
غلام مصطفی جتوئی صاحب سے ہم نے پوچھا ”زمین کے تحفظ کی جو تحریک چلی ہے‘ اس میں آپ کا کردار کیا ہے؟“ فرمایا ”میرا کوئی کردار نہیں۔“ ہم نے کہا ”وہ پتا ہے مگر ہم زمین کے تحفظ کی تحریک کے حوالے سے پوچھ رہے ہیں؟“ بولے ”ہم تو زمین کے تحفظ کے لئے جانیں قربان کر دیتے ہیں۔

“مغربی پریس شور مچا رہا ہے کہ اگر ہم نے دنیا کے ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لئے کچھ نہ کیا تو پچاس ساٹھ سال کے بعد پانی پینے کے قابل اور ہوا سانس لینے کے قابل نہ رہے گی۔شاید اسی لئے ہم لوگ کچھ نہیں کرتے۔ہم تو گاتے ہیں ”چاند میری زمین“ اگر یہی حال رہا تو ایک دن ہماری زمین واقعی چاند بن جائے گی یعنی یہاں پینے کو پانی ہو گا نہ سانس لینے کے لئے آکسیجن۔

🌪ماحول لاحول – ایک اور زاویہ – شکیل مظفر

ڈاکٹر یونس بٹ نے جب “ماحول لاحول” کے عنوان سے ماحول، آبادی، اور بے نیازی پر طنز کیا — ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس ہنسی میں اپنا زاویہ بھی شامل کر دیں؟
یہ تحریر اسی عنوان پر ایک عوامی تبصرہ ہے، شکیل مظفر کی آنکھ سے — جہاں طنز، مزاح، اور حقیقت ایک ساتھ بولتے ہیں۔

🤹‍♂️ بچوں پر کنٹرول: خواب میں ممکن

فخر امام صاحب نے فرمایا کہ چالیس سال پہلے اگر بچوں پر کنٹرول ہوتا تو آج ماحول اتنا آلودہ نہ ہوتا۔ ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ بچوں پر کنٹرول ہونا چاہیے، ورنہ کل وہ کنٹرول سنبھال لیتے ہیں۔

💬 “لاحول بھی کم پڑ جائے ایسے ماحول پر!”

🍼 آخری بچہ، آخری وار

کہتے ہیں آخری بچہ سب سے زیادہ لاڈ پیار کا شکار ہوتا ہے، اور اکثر وہی سب سے زیادہ ماحول خراب کرتا ہے۔ تو سوال یہ نہیں کہ کتنے بچے ہوں — اصل سوال ہے: کتنے برداشت کیے جا سکتے ہیں؟

🗺 منصوبہ بندی؟ ہمارے ہاں؟ 😂

ہمارے ہاں منصوبہ بندی صرف شادی کے کارڈ پر نام لکھنے تک محدود ہے۔ باقی سب کچھ اللہ کے سپرد۔
“ایک اور ایک گیارہ” ہمارا قومی فارمولہ ہے — جب کہ دنیا کہتی ہے: “ایک اور ایک = خاندان مکمل”۔

🌡️ Mahaul-o-Meter (ماحول کا درجہ حرارت)
💨 آلودگی کی شرح: 95%
😡 عوام کا ضبط: 10%
👶 بچہ پیدا ہونے کی رفتار: 150km/h
🤯 حکومت کی سنجیدگی: ناپید

🎙 تقریر کچھ، عمل کچھ اور

ایک رکن اسمبلی نے خاندانی منصوبہ بندی پر اتنی خوبصورت تقریر کی کہ لوگ تالیاں بجا اٹھے۔ اجلاس ختم ہوا تو سب اسے تین جڑواں بچوں کی پیدائش پر مبارکباد دے رہے تھے۔

🇬🇧 ترقی یافتہ پلاننگ

مغرب میں مرد حضرات آپریشن کرا لیتے ہیں اور اپنی بیویوں کو تب ہی بتاتے ہیں جب دو بچے ہو چکے ہوتے ہیں۔
یہ ہے اصل میں “پہلے عمل، پھر اعلان” فارمولہ — ہمارے ہاں تو پہلے اعلان، پھر اعلان، پھر یوٹرن۔

⚽ شادی بمقابلہ غیر شادی

عمران خان کہتے ہیں شادیوں پر پابندی لگاؤ تاکہ بچے کم ہوں۔
ایک امریکی کھلاڑی کہتا ہے: غیر شادی شدہ لوگوں پر پابندی لگاؤ تاکہ بچے کم ہوں۔
اور ہم؟ ہم کہتے ہیں “پابندی تو ذہن پر لگاؤ!”

🎭 جنوبی فلپائن کا کمال

وہاں مرد حضرات بچے پیدا کرنے کی مشق میں لگے ہوئے ہیں — صرف میٹرنٹی لیو لینے کے لیے۔
ہم نے تو سنا تھا بچے وارثی زمین کے لیے ہوتے ہیں، اب پتہ چلا چھٹی کے لیے بھی ہوتے ہیں۔

👀 ماحول، میڈیا اور لاحول

مغربی میڈیا نے ماحول کا ایسا ڈراؤنا نقشہ بنایا ہے کہ سانس لینا بھی گناہ لگتا ہے۔
ہم تو کہتے ہیں اس ماحول میں بچہ نہیں، بندہ بھی پیدا نہ ہو۔

🤐 وعدہ بیوی سے

ایک دوست سے پوچھا: وہ خوبصورت خاتون کون تھی؟
بولا: وعدہ کرو میری بیوی سے یہ بات نہیں کہو گے — کیونکہ وہی میری بیوی تھی!

👨‍👩‍👧‍👦 25 سالہ شادی = 25 سالہ تجربہ

میرج کونسلنگ کے اشتہار میں لکھا: تجربہ 25 سال۔
پوچھا: کہاں سے حاصل کیا؟
جواب ملا: شادی سے!

⚖ اسمبلی کا کنٹرول

ہمارے کچھ معزز ارکان ایسے ہیں جو کسی بھی ہجوم پر ایک منٹ میں کنٹرول کر سکتے ہیں — بس مائیک ان کے ہاتھ نہ لگے۔

🚜 زمین بچاؤ یا زمین چھپاؤ؟

دنیا “زمین بچاؤ” پر جلسے کر رہی ہے،
اور ہمارے جاگیردار پہلے ہی زمین کو “اپنے نام” بچا چکے ہیں۔

💧 انجام: چاند میری زمیں

مغربی ماہرین خبردار کر رہے ہیں: پانی اور آکسیجن ختم ہو رہی ہے۔
اور ہم گاتے رہیں گے: “چاند میری زمیں” — یہاں زمین تو بچے گی، پر سانس لینے والا نہ ہو گا۔

 

Leave a Comment