مرے جنوں کا نتیجہ نکلے گا۔

مرے جنوں کا نتیجہ نکلے گا۔

اسی سیاہ سمندر سے مزید نکلیں گے۔
گرا دیا تو ساحل پہ انتظار نہ کر

اگر وہ ڈوب گیا تو دور نکلے گا۔
اسی کا شہر ویب سائٹ میڈیا منصف

ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا۔
یقیں نہ آئے تو اک بات کہہ کر دیکھو

جو ہنسے وہ زخموں سے نکلے گا۔
اس آستین سے اشکوں کو دریافت کرنے والے

اس آستین سے خنجر ضرور نکلے گا۔

کلام: امیر قزلباش