علامہ محمد اقبال کے اقوال
- اپنی حدود کو پہچانیے اور اپنی صلاحیتوں کو پرکھیے پھر زندگی میں آپ کی کام یابی یقینی ہے۔
- اگر آدمیت مطلوب ہے یعنی اگر آدمی بننا چاہتے ہو تو بنی آدم کا احترام کرو۔
- بہترین نتائج کی خواہش، معمولی نتائج کی توقع اور بدترین نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
- تجربے سے معلوم ہوا کہ لوگ اخلاص اور دیانت کے بہت دشمن ہیں۔
- ترک امید مرگ جاوداں ہے۔
- جب شاعر کی آنکھیں کھلی ہوتی ہیں تو دنیا کی بند ہوتی ہیں اور جب شاعر کی آنکھیں ہمیشہ کے لئے بند ہوجاتی ہیں تو دنیا کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
- جدو جہد میں زند گی کا راز مضر ہے۔
- جو مسائل انسان نہ حل کرسکے قدرت انہیں حل کرتی ہے۔
- دل ایک ایسی چیز ہے جو ہر امیر کے پہلو میں نہیں ہوتا۔
- دوسروں کے سہارے زندگی بسر کرنا قرآن کی رو سے کافری ہے۔
- دین کی حقیقت یہ ہے کہ دروغ گوئی اور حرام خوری سے پرہیز کرے اور ہر حال میں اللہ تعالی کو حاضروناظر سمجھے۔
- زندگی کے جس بھی شعبے میں تقلید کا عنصر نمایاں ہوگا اس میں حرکت مقصود ہوگی۔
- عاشق پر موت حرام ہے۔
عقل سے کائنات کو مسخر کر سکتے ہیں لیکن لامکان کی تسخیر کے لئے عشق درکار ہے۔
- علم کی جستجو جس رنگ میں بھی کی جائے عبادت کی ایک شکل ہے۔
- فکر معیشت روح کی قاتل ہے۔
- قومیں فکر سے محروم ہو کر تباہ ہو جاتی ہیں۔
- کامیابی اور ناکامی پر نظر نہ رکھو بلکہ اپنے مقاصد تخلیق کو جانو اور جد و جہد مسلسل جاری رکھ۔
- مشرقی اقوام کو مغربی تہذیب پر تنقید کی ضرورت ہے اس کی تقلید کی ضرورت نہیں۔
- مصیبت کی طرح گمراہی بھی تنہا نہیں آتی۔
- مطالعہ انسان کے لئے اخلاق کا معیار ہے۔
- ہر شخص کو طبیعت آسمان سے ملتی ہے اور زبان زمین سے۔
- ہزار کتب خانہ ایک طرف اور باپ کی نگاہ ملتفت ایک طرف۔