Connect with us

شاعری

مخلوق کو اخلاق کی سوغات عطا کر۔

Published

on

 

مخلوق کو اخلاق کی سوغات عطا کر
تا عمر جو چمکے وہ طلسمات عطا کر

رحمت کی حالت بن کے جو اعصاب پہیلی چمکے
غوث محبت کی وہ عطا کر

اقصیٰ کی فصیلوں پہ فرشتے نہیں آتے
معراج کی ہم کو پھر رات عطا کر

کب تک ترے ہونٹوں کے تبسم کو ضیاء دیں۔
چاہت کو مری حسن کی سوغات عطا کر

دنیا ترے گھر کی زیارت سے مشرف ہے۔
شیخو بھی زیارت میں وہ عرفات عطا کر

وہ شعری تخیل جو مرے عرش بریں پر
گہرے سمندر سے خیالات عطا کر

تحفے میں دیتے تھے جو میر کی غزلیں ہیں۔
اشعار میں تابش کی بات عطا کر

کلام :تابش رامپوری (ممبئی)

Continue Reading

Trending