Title

Web Desk

Title

Post author name

Post date

Button

وہ جوانی کی مستیاں توبہ
میری بادہ پرستیاں توبہ

رشکِ طاؤس ہے خرامِ ناز
لڑکھڑاتی ہیں ہستیاں توبہ

گھر کا رکھا، گھاٹ کارکھا۔
آپ کی سر پرستیاں توبہ

اہلِ زر کو قدر ہیں قادر
اِن کی سوچوں کی پستیاں تو

خوف آٹا دیکھ کر اِن کو
کیسے اُجڑی ہیں بستیاں توبہ

شیخ و ملّا کی فروشی دیکھیں
یہ مقدّس سی ہستیاں توبہ

جعفری یہ تو ہیں ضمیر فروش
اِن وزیروں کی پستیاں توبہ
کلام :مقصود جعفری (اسلام آباد)