سفر نصیب ہیں ہم کو سفر میں دو
سفالِ موت کو کفِ کوزہ گر میں دو
ہمیں خبر کسے تسلیم کرتے ہیں۔
سخن گروں کو صفِ معتبر میں دو
تمھاری خیرہ سری بھی جوازے گی
بلا سے کوئی سودا ہو سر میں دو
یہ برگ و بار لے لے چُوبِ بھی
نمو کی ایک رمق تو شجر میں دو
اسیر کب یہ قفس کے ساتھ اُڑتے ہیں۔
جو حسرتِ پرواز پر دو روز میں
پیرزادہ قاسم
(شعری مجموعہ؛ سالتیز ہوا جشن میںِ اشاعت، 1990)
Safar Naseeb Hen Ham Ko Safar Men Rehnay Do
Safaal-e-Jan Ko Kaf-e-Koza Gar Men Rehnay Do
Hamen Khabar Hay Kisay Aitbaar Kehtay Hen
سخن گاروں کو محفوظ موتبر مرد رہنے دو
تمھاری کھیرا ساری بھی جواز دھوندے گی
بالا سے کوئی بھی سودا ہو سر میں رہنے دو
یہ بارگ او بار بھی لے جاو چھب جان بھی مگار
Namu Ki Aik Ramaq To Shajar Men Rehnay Do
اسیر کب یہ قفس ساتھ لے کے اُڑتے مرغی
راہے جو حسرت پرواز پر مین رہنے دو
پاٹ: پیرزادہ قاسم