Title

Web Desk

Updated on:

Title

Post author name

Post date

Button

بہار آئی تو گلزار میں چمک آئی
جو دیکھا تو یار میں چمک آئی

لگتا ہے لہو اس پہ بے اختیار کا
یونہی نہیں، تری تلوار میں چمک آئی

عدو سے جنگ کرے اتنا حوصلہ ہی نہ تھا۔
جو دیکھا تو سالار میں چمک آئی

حضور اسے بھی آسرا شفاعت کا
طبیب دیکھ کے بیمار میں چمک آئی

وہ ایک اور لٹاتا ہوا حسیں پیکر
جس سے مصر کے بازار میں چمک آئی

شاعر:کاشف حسین غائر

(کاشف حسین غائر کی وال سے)