کرنل سعید کچھ بولنے کے بجائے فریدی کو گھورتا رہا۔ ’’ میں ڈاکٹر وحید کی تجربہ گاہ کے بارے میں کچھ پوچھناچاہتا ہوں ۔ فریدی نے کہا۔
’’ میں کچھ نہیں جانتا ۔ ‘‘
’’دیکھئے کرنل صاحب ناراض ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر کہیے تو میں آپ کو وہ انجکشن والی دوالا دوں ۔ مگر یہاں آپ کے لئے کوئی کتا نہ مہیا کرسکوں گا‘‘۔
کرنل سعید چونک پڑا۔ وہ گھبرائی ہوئی نظروں سے فریدی کی طرف دیکھ رہا تھا۔
’’ڈ اکٹر وحید کا وہ تجربہ کامیاب رہا۔ اب آپ پھر سے جوان ہوسکیں گےلیکن دیکھئے اب کوئی دواچر ائیےگا نہیں‘‘۔
’’تم آخر چاہتے کیا ہو‘‘۔کرنل عاجز آ کر بولا۔
’’ڈاکٹر وحید کی تجربہ گاہ کے متعلق کچھ معلومات حاصل کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
’’کیا۔‘‘
’’وہاں کتنے وحشی درندے ہیں۔‘‘
’’یکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ البتہ شیروں کی گرج ضرورسنی ہے۔‘‘ کرنل سعید نے کہا ۔
’’کیا ڈ اکٹر وحید آپ کے گھر بھی آتا تھا‘‘۔
’’ہاں آتا تھا۔‘‘
’’ کیا اسے اس بات کی اطلاع تھی کہ آپ کہیں باہر جانے والے ہیں ‘‘۔
’’کب کی بات پوچھ رہے ہو‘‘۔ کرنل سعید نے کہا۔
’’ آپ کی لڑکی کی گمشد کی کے زمانے کے قریب کی‘‘۔
’’ہاں اس دن وہ آیا تھا۔ شاید میں نے اس سے تذکرہ بھی کیا تھا کہ میں ہر جارہاہوں لیکن تم یہ سب کیوں پو چھ ر ہو‘‘۔
’’بہت جلد معلوم ہو جائے گا ۔ فریدی نے کہا۔’’آپ کب سے اس کے زیر علاج تھے۔
’’ تقریباً چھ ماہ قبل سے۔
’’ اچھا شکر یہ !‘‘فریدی نے کہا۔ ’’ معاف کیجئے گا میں نے آپ کو یہاں لا کر تکلیف دی۔ اگر میں ایسا نہ کرتا تو آپ اپنے ہی کسی کتے کا شکار ہو جاتے اور اپنی ہوس کا شکار تو آپ ہو ہی گئے ، کیوں جناب جب آپ اس قابل ہی نہیں تھے تو کسی جوان عورت سے شادی کرنے کی کیا ضرورت تھی‘‘۔
’’میں بیہودگی پسند نہیں کرتا ‘‘۔ کرنل سعید گرج کر بولا ۔
Leave a Comment
You must be logged in to post a comment.