جس دن کو ساجن بچھڑے ہیں تس دن کا دل بیمار ہویا-
اب کٹھن بنا کیا فکر کروں گھر بار سبھی بیمار ہویا-
دن رات تمام آرام نہیں اب شام پڑی وہ شام نہیں-
وہ ساقی صاحب جان نہیں اب پینا مے دشوار ہویا-
بن جانی جان خراب بہی با آتش شوق کباب بہی-
جوں ماہی بحر بے آب بہی نت رودن ساتھ بیمار ہویا-
مجھے پی اپنے کو لیاؤ رے یا مجھ سوں پی پہنچاؤ رے-
یہ اگن فراق بجھاؤ رے سب تن من جل انگار ہویا-
تب مجنوں کا میل ہویا تھا جب لیلیٰ کہہ کر رویا تھا-
وہ یک دم سیج نہ سویا تھا اب لگ نیک شمار ہویا-
سو میں اب مجنوں وار بہی پردیش بدیس خوار بہی-
اس پی اپنے کی یار بہی اب میرا بھی اعتبار ہویا-
جب وارثؔ شاہ کہلایا نے تب روح سوں روح ملایا نے-
تب سیج سہاگ سلایا نے جیو جان مخزن اسرار ہویا-