ٹانگوں کو بیٹھے ہوئے بے سوچے سمجھے ہلانا صرف ایک عادت نہیں ہوتی؛ اس کے پیچھے کئی ممکنہ صحت سے متعلق مسائل ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ریسٹلیس لیگ سینڈروم (RLS) یا شدید حالات میں ڈیمینشیا بھی شامل ہے، جو فرد کی چلنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ریسٹلیس لیگ سینڈروم (RLS):
یہ ایک نیورولوجیکل ڈس آرڈر ہے جو ٹانگوں کی مسلسل حرکت کو متحرک کرتا ہے۔ RLS میں مبتلا افراد کو اکثر اپنی ٹانگوں کو حرکت دینے کی شدید خواہش محسوس ہوتی ہے، خصوصاً آرام کے دوران۔
انزائٹی اور تناؤ کے اشارے:
کبھی کبھار، افراد جب زیادہ فکرمند یا پریشان ہوتے ہیں تو ان کی ٹانگیں بے اختیار ہلنے لگتی ہیں۔ زیادہ تناؤ یا انزائٹی کی صورت میں یہ رویہ زیادہ بڑھ سکتا ہے۔
نفسیاتی دباؤ کا اظہار:
اکثر لوگ پریشانی کی حالت میں اپنی ٹانگوں کو ہلاتے ہیں جو کہ ان کی بے چینی کو کم کرنے کا ایک غیر شعوری طریقہ بن سکتا ہے۔ یہ عادت بوریت یا مصروفیات کی کمی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔۔
یہ بالکل ویسے ہی ہے کہ جب آپ کا دماغ بھٹک جاتا ہے یا عدم دلچسپی کا شکار ہو جاتا ہے، تو جسم اپنے آپ کو بھٹکانے کا راستہ تلاش کرتا ہے جس سے ٹانگیں ہلنا شروع ہوجاتی ہیں۔
اس عمل سے بچنے اسٹریس، انزائٹی کو کنٹرول کرنے کے لیے ورزش اور یوگا وغیرہ طریقوں کو اپنانا چاہیے۔
نیند پوری نہ ہونا:
ٹانگیں ہلانے کی بہت سی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں کیفین کا زیادہ استعمال، نیند کا پورا نہ ہونا یعنی انسومنیا شامل ہے۔ یہ حالات نیند میں خلل سے منسلک ہو سکتے ہیں، یا بے خوابی اور نیند کی خرابی ایک ہی وقت میں کسی مختلف وجہ سے ہو سکتی ہے۔
محرک ادویات
محرک ادویات اعصابی نظام میں سرگرمی کو تیز کرسکتی ہیں۔ ان میں نسخے کی دوائیں جیسے Adderall اور Ritalin کے ساتھ ساتھ کوکین اور میتھمفیٹامین سمیت غیر قانونی ادویات شامل ہیں۔
ان ادویات کے استعمال سے ٹانگوں، ہاتھوں یا پیروں میں لرزش یا کپکپاہٹ ہوسکتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں، جب کوئی شخص دوا کا استعمال بند کر دیتا ہے تو علامات غائب ہو جاتی ہیں۔
شراب نوشی
الکوحل کا غلط استعمال دماغ اور اعصابی نظام کے برتاؤ کو تبدیل کرسکتی ہے، جس سے کپکپاہٹ محسوس ہوتے ہیں۔
وہ لوگ جنہوں نے طویل عرصے سے الکوحل کا غلط استعمال کیا ہے وہ الکوحل چھوڑ کر اس سے نجات پا سکتے ہیں۔
ڈیمنشیا
ڈیمنشیا کسی بھی شخص کے دماغی کام کے تقریباً ہر پہلو کو متاثر کرسکتا ہے، ڈیمنشیا کے شکار لوگ چیزوں کو بھول جانے کی عادات کے علاوہ اپنی ٹانگوں یا بازوؤں میں جھٹکے یا غیر معمولی لرزش پیدا کرتے ہیں۔ حالت کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہیں۔
فی الحال ڈیمنشیا کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن انتظامی حکمت عملی جیسے کہ ادویات اور پیشہ ورانہ تھراپی علامات میں مدد کر سکتی ہیں۔
پارکنسنز (رعشہ)
پارکنسن کی بیماری اعصابی نظام کی ایک ایسی حالت ہے جو دماغ اور اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ یہ لرزنے اور دیگر بے قابو حرکتوں کا سبب بنتا ہے، اور یہ عام طور پر وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتا جاتا ہے۔
بہت سے صحت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اعصابی نظام میں ٹرانسمیٹر کی کمی کی وجہ سے پارکنسنز کی وجہ سے لرزش آتی ہے۔
کمزور اعتماد کے اثرات
کمزور اعتماد بھی ایسی حالت کا باعث بن سکتا ہے جہاں فرد اپنی صلاحیتوں پر شک کرتا ہے۔ جب انسان خود پر یقین کھو بیٹھتا ہے اور اضطراب کا شکار ہوتا ہے، تو اکثر اوقات نفسیاتی دباؤ میں ٹانگوں کی حرکت بڑھ جاتی ہے۔
بے صبری کی علامت
ٹانگوں کو ہلانا کئی بار بے صبری کا اظہار بھی ہو سکتا ہے۔ جو لوگ تیزی سے نتائج کی توقع رکھتے ہیں، وہ غیر شعوری طور پر اپنی ٹانگیں ہلاتے ہوئے اپنی بے چینی کا اظہار کر سکتے ہیں۔
ملٹی ٹاسکنگ کا رجحان
نیز، جو افراد ملٹی ٹاسکنگ میں ماہر ہوتے ہیں، ان کے لیے مختلف کاموں کے دوران ٹانگوں کو ہلانا عام بات ہو سکتی ہے۔ یہ رویہ عموماً ان کی مصروفیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔
اکثر اوقات کی عادات
یاد رہے، بہت سے لوگوں کو لاشعوری طور پر کبھی آہستہ اور کبھی تیزی سے ٹانگ ہلانے کی عادت ہوتی ہے، جو کہ زیادہ تر ایک وقت میں صرف ایک ٹانگ تک محدود ہوتی ہے۔ محض علامات کے ظاہر ہونے پر ٹانگوں کے لرزنے کی وجہ کا تعین کرنا مشکل ہے۔ اس لیے جو لوگ اس عادت کا شکار ہوں، انہیں ماہرین کی رائے ضرور لینی چاہیے۔