-خوراک میں پروٹین کی کمی

خوراک میں پروٹین کی کمی (Protein ki Kami)

تحریر: ہومیوپیتھ شکیل مظفر

اقوامِ متحدہ کے ادارۂ صحت و خوراک کی ایک رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں پانچ سال کی عمر تک کے بچے پروٹین کی کمی کا شکار ہیں۔ بچوں کو جو غذا ملتی ہے، اس میں حیاتین (وٹامنز)، کاربوہائیڈریٹس، نمکیات اور دیگر لازمی غذائی اجزاء مناسب مقدار میں شامل نہیں ہوتے۔ پروٹین انسانی صحت اور اس کی بقا کے لیے جُزوِ لاینفک ہیں اور دوسرے تمام غذائی اجزاء کے مقابلے میں بڑھی ہوئی اہمیت رکھتے ہیں۔جسم میں پروٹین کی کمی نشوونما کو متاثر کرتی ہے اور پٹھوں کو نہ صرف لاغر کرتی ہے بلکہ بعض اوقات اس کے دیرپا اثرات خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا پروٹین کی مکمل اور ضرورت کے مطابق فراہمی ایک توجہ طلب امر ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان اور کئی پس ماندہ ممالک میں کثیر تعداد میں بچے پروٹین کی کمی کا شکار ہیں، جو نہ صرف بچوں کی جسمانی صحت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔پروٹین کی کمی کے شکار بچے کند ذہن، سست رو اور آئندہ چل کر عموماً غیر تسلی بخش کردار کے حامل ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستان میں عام طور پر نہ صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے اور نہ خوراک کے انتخاب میں غذائی ضروریات پر توجہ دی جاتی ہے۔ اکثر اوقات یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف چکنائی ہی کو مکمل اور اعلیٰ غذا تصور کیا جاتا ہے۔ متمول طبقہ بھی، جو اپنے بچوں کو عمدہ اور غذائی اجزاء سے بھرپور خوراک مہیا کر سکتا ہے، وہاں بھی بچوں میں پروٹین کی کمی نظر آتی ہے، جس کی بنیادی وجہ غذائی ضرورت کا صحیح تعین نہ کر پانا ہے۔

اگر اس ضمن میں محکمۂ صحت مختلف ذرائع کا سہارا لے کر عوام کو بہتر صحت کے اصول و ضوابط سے آگاہ کرے تو بچوں کی صحت پر خاصے مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ جدید طبی تحقیقات کے مطابق پانچ سال کی عمر کے بعد جسم سے پروٹین کی کمی کے اثرات ختم کرنا ناممکن ہوجاتا ہے اور اگر جوانی میں وافر پروٹین مل بھی جائے تو بچپن کی کمی کا پورا ازالہ ممکن نہیں رہتا۔

پروٹین کی مستقل کمی بچوں میں کئی مہلک بیماریوں کے علاوہ سوکھا جیسی خطرناک بیماری میں بھی مبتلا کر دیتی ہے، اور بعض دفعہ یہ کمی نسلاً بعد نسل منتقل ہوتی نظر آتی ہے؛ یعنی پروٹین کی کمی کے شکار والدین کے بچوں میں بھی اس کمی کے اثرات موجود ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی خوراک کا تعین صحت کے اصولوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کریں، اور دوسرے اہم غذائی اجزاء کے ساتھ پروٹین کی فراہمی کا خاص اہتمام کریں تاکہ کسی جزو کی کمی بیشی نہ ہونے پائے۔

پروٹین گائے، بھینس اور بکری کے گوشت اور مچھلی میں خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ دالیں، لوبیا اور چنے بھی پروٹین حاصل کرنے کا عمدہ اور سستا ذریعہ ہیں۔ اس کے علاوہ تازہ پانی کی نباتات بھی پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں جنہیں متعدد ماہرین کے نزدیک بطورِ غذا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں جاپان میں خاصی تحقیقات ہوئی ہیں۔ جرمنی، فرانس اور چیکوسلاویہ میں بھی مصنوعی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹین استعمال میں آرہی ہے۔

اگرچہ مچھلی پروٹین حاصل کرنے کا سستا اور مؤثر ذریعہ ہے لیکن اس کی مخصوص بدبو اور ذائقہ وسیع پیمانے پر کھپت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ چِلی (Chile) میں مچھلی سے بے ذائقہ اور بے بو پروٹین پاؤڈر حاصل کیا گیا ہے۔ اس پاؤڈر کی مدد سے بچوں کے لیے آئسکریم اور مختلف قسم کے مشروبات بنائے جا رہے ہیں۔ چونکہ بچے اس نوع کے مشروبات اور آئسکریم پسند کرتے ہیں، اس لیے ان کے ذریعے نسبتاً زیادہ مقدار میں پروٹین مل رہا ہے۔ چِلی کا یہ تجربہ پروٹین کی کمی کو دور کرنے میں خاصا کامیاب رہا ہے۔

پاکستان کو بھی چاہیے کہ اس انوکھے تجربے سے استفادہ کرکے ملک کے بچوں اور عوام کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اہم قدم اٹھائے۔ یہ منصوبہ مستقبل میں پاکستان کو ایک صحت مند اور مضبوط معاشرہ دے گا جو نہ صرف خوشحالی کی ضمانت ہوگا بلکہ ترقی کی راہیں بھی ہموار کرے گا۔

گھریلو اور غذائی علاج (Gharelo aur Ghizai Ilaj)

ہدف: سستا، دستیاب اور بچوں کے ذائقے کے مطابق پروٹین بڑھانا۔

  • انڈہ (Anda): بچوں کے لیے روزانہ 1، بالغ 1–2 عدد؛ فی انڈہ ≈ 6 گرام پروٹین۔ طریقہ: اُملیٹ، ہاف بوائل، کم تیل والا پراٹھا۔
  • دودھ/دہی: 1 کپ میں 6–8 گرام پروٹین؛ 2 کھانے کے چمچ خشک دودھ شامل کر کے مقدار بڑھائیں۔
  • دالیں: 1 کپ پکی دال ≈ 8–10 گرام (چنا، مسور، ماش)؛ ہفتہ وار روٹیشن رکھیں۔
  • چنے/لوبیا: آدھا کپ پکے ≈ 6–7 گرام؛ چاٹ/سلاد میں دیں تاکہ بچے آسانی سے کھائیں۔
  • مونگ پھلی/پینٹ بٹر: 2 کھانے کے چمچ ≈ 7–8 گرام؛ الرجی کی صورت میں پرہیز۔
  • چکن/مچھلی: 100 گرام پکی مقدار میں 20–25 گرام پروٹین؛ ہفتے میں 3–4 بار مناسب۔
  • ہائی پروٹین اسموتھی: دودھ 1 کپ + کیلا 1 + جئی 2 کھانے کے چمچ + پینٹ بٹر 1 کھانے کا چمچ؛ اسکول کے بعد بہترین۔

اہم: 5 سال سے کم عمر، حاملہ/授乳 خواتین، گردہ/جگر کے مریض کسی بھی سپلیمنٹ/زیادہ پروٹین سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

ہومیوپیتھک علاج (Homeopathic Ilaj)

یہ ادویہ عمومی کمزوری، بھوک کی کمی، کم وزنی اور بڑھتے بچوں کی نشوونما میں معاون ہو سکتی ہیں۔ دوا ہمیشہ علامات/مزاج کے مطابق منتخب کریں:

  • Alfalfa Q (مادر ٹنکچر): بڑوں کے لیے 10–15 قطرے، بچوں کے لیے 5–10 قطرے آدھا کپ پانی میں؛ دن میں 2–3 بار۔ فائدہ: بھوک و وزن میں اضافہ۔
  • Avena Sativa Q: 10 قطرے، دن میں 2 بار۔ فائدہ: اعصابی کمزوری، نیند کی خرابی۔
  • Five Phos 6X: بالغ: 4 گولیاں، بچے: 2 گولیاں؛ دن میں 3 بار۔ فائدہ: اعصاب مضبوط، تھکن میں کمی۔
  • Calcarea Phosphorica 6X: 4 گولیاں دن میں 2 بار۔ فائدہ: ہڈیوں/دانتوں کی نشوونما۔
  • China (Cinchona) 30C: 2–3 گولیاں یا 2 قطرے، دن میں 1 بار، 2–3 ہفتے۔ فائدہ: بیماری/اسہال کے بعد کمزوری۔
  • Acid Phosphoricum 30C: رات کو 1 خوراک۔ فائدہ: ذہنی تھکن اور بھوک کی کمی کے ساتھ اداسی۔
  • Nux Vomica 30C: ہاضمہ خرابی/مصالحہ سے بگاڑ؛ سونے سے پہلے 1 خوراک، ہفتے میں 3–4 بار۔

احتیاط: شدید غذائی کمی، بار بار انفیکشن یا وزن نہ بڑھے تو ماہرِ اطفال/معالج سے فوری رجوع کریں۔

متعلقہ سوالات (FAQs) — (Mutaliqa Sawalat)

پروٹین کی یومیہ ضرورت کتنی ہونی چاہیے؟ (Protein ki Youmya Zaroorat)

بالغ افراد کے لیے عمومی رہنما اصول: وزن فی کلوگرام کے حساب سے 0.8–1.0 گرام پروٹین۔ بچوں، حاملہ خواتین اور کھلاڑیوں میں ضرورت مختلف ہو سکتی ہے؛ ماہر سے مشورہ بہتر ہے۔

کم خرچ پروٹین کن غذاؤں سے ملتا ہے؟ (Kam Kharch Protein Sources)

دالیں، چنے، لوبیا، انڈہ، دودھ/دہی، مونگ پھلی، اور دستیاب ہو تو مچھلی/چکن بہترین اور سستے ذرائع ہیں۔

کیا پروٹین کی کمی ذہنی کارکردگی پر اثر ڈالتی ہے؟ (Asar on Cognitive Function)

جی ہاں، بچپن میں کمی سیکھنے کی رفتار، توجہ اور کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے؛ بروقت متوازن غذا ضروری ہے۔

گھر میں پروٹین بڑھانے کے آسان طریقے؟ (Easy Home Boost)

ہائی پروٹین اسموتھی، دال/چنے کی چاٹ، دہی + خشک دودھ، روزانہ انڈہ، اور ہفتہ وار چکن/مچھلی شامل کریں۔

ہومیوپیتھک علاج کب اثر دکھاتا ہے؟ (Homeopathic Response Time)

فرداً فرداً مختلف؛ عموماً 2–4 ہفتوں میں بھوک/توانائی بہتر محسوس ہوتی ہے۔ دوا اور مقدار ماہر ہومیوپیتھ طے کرے۔

Leave a Comment