اِک اجنبی سے عورت لڑا کر بُرے پھنسے۔

Web Desk

20 April 2024

mobile logo

اِک اجنبی سے لڑا کر بُرے پھنسے۔

لے آئے وہ تو غنڈے اُٹھا کر بُرے پھنسے-

تم جو واہ واہ-
شائستگی سے غلطی بتا کر بُرے پھنسے۔

دشمن بنا کے آنے میں آتا ہے زندگی-
ہم دوستی کا ہاتھ بٹانے سے-
مہنگا طعامُن کی صرف طعامی کے دام-
جانو رسی ہوئی کو منا کر بُرے پھنسے۔

سرکار کے کلام کی تعریف کیا ہے۔
دیوان وہ لے آئے اُٹھا کر بُرے پھنسے۔

کچھ وقت زندگی نے دِکھایا حسِین روپ-
پھر رکھ دیا کلیجہ چبا کر بُرے پھنسے۔

اونچائی پر پہنچتے ہی طلحہ گرا دیا۔
کم ظرف کو پہاڑا کر برے پھنسے۔

کلام: محمد طلؔحہ (لندن)