درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

ٹرک کے پچھلے حصے میں جہاں خیموں کے ستون رکھے ہوئے تھے دو قومی ہیکل گور کھے بیٹھے ہوئے تھے۔ و ہ  ٹر ک کے  جھٹکوں سے اِدھر اُدھر ہل جانے والے ستون کو سنبھالتے جارہے تھے ۔ فریدی غور سے ان کی یہ حرکت دیکھتا رہا پھر دفتًاوہ حمید سے بولا۔

’’کچھ دیکھ رہے ہو‘‘۔

’’ان ستونوں کے سلسلے میں اتنی احتیاط کی ضرورت ہے ‘‘۔ فریدی بولا۔ ’’ٹرک کی دیواریں کافی اونچی ہیں اور ستون ان  کی سطح سے نیچے ہیں فریدی نے کہا۔

’’ کیا خیال ہے ۔ فریدی نے کہا ۔ اس انبار کے نیچے کچھ معلوم ہوتا ہے۔‘‘

’’ بہت ممکن ہے !‘‘حمید کچھ سوچتا ہوا بولا ۔  کیوں نہ انہیں روک کر تلاشی لی جائے‘‘۔

’’ احمق ہویے ہو!‘‘ ہمیں اس کا حق کب پہنچتا ہے اس قسم کی دھاندلی میں اسی صورت میں کرتا ہوں جب سارے جائز ذرائع ختم ہو جاتے ہیں دیکھو شروع سے میرا خیال ہے کہ ڈاکٹروں کی تجربہ گاہ اور ستونوں کے کارخانے میں کوئی نہ کوئی تعلق ضرور ہے۔

’’اس کی وجہ‘‘۔

’’ اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ان دونوں عمارتوں میں بظاہر کوئی تعلق نہیں معلوم ہوتا۔‘‘

’’یعنی‘‘۔

’’آٹھ دس میل کے رقبے میں ان دونوں عمارتوں کے علاوہ اور آبادی نہیں ہے ‘‘۔ فریدی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔ ایسی صورت میں دونوں عمارتوں کے مکینوں کے ایک دوسرے سے کچھ نہ کچھ تعلقات تو ہونے ہی چائیں۔

’’ضروری نہیں ‘‘۔حمید نے کہا۔

’’انسانی فطرت کے لئے قطعی ضروری ہے۔‘‘

’’تو آپ مفروضات پر اپنی منطق کی دیوار کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔

’’ہرقسم کی تحقیق مفروضات اور تکشیک ہی سے شروع ہوا کرتی ہے ۔ فریدی نے کہا۔  میں نے اپنے ایک خیال اظہار کیا ہے اور یہ دیکھنا تو بعد کی بات ہے کہ اس میں سچائی کہاں تک ہے‘‘۔

’’خیر صاحب معلوم ہو گیا کہ مہینوں سر مارنا پڑے گا۔ ‘‘حمید بے دلی سے بولا۔

’’ہو سکتا ہے کہ ایک ہی گھنٹے میں ساری گتھیاں سُلجھ جائیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک سال میں بھی کچھ نہ ہو سکے سراغرسانی کا انحصار تو محض اتفاقات پر ہے‘‘۔

’’اچھا اچھا ذرا کارکی رفتار کم کیجئے ۔ ‘‘حمید بولاٹرک شاید اگلے موڑ پرگھومے گا۔ اس کی رفتار کم ہوگئی ہے ۔ فریدی نے کار کی رفتار کم کردی۔

حمید کا کہنا سچ نکلا  ٹرک اسی طرف مُڑ گیا لیکن اس کی رفتار پہلے کی نسبت کم ہی رہی اور اب وہ سڑک کے کنارے جارہا تھا۔ کار کو راستہ دینے کے لئے۔

’’دیکھا شاید انہیں شُبہ ہو گیا ہے۔ بہر حال ہمیں اب اپنی گاڑی آگے نکال لے جانی چاہئے ۔ فریدی نے کہا۔ ‘‘ تم پچھلی سیٹ پر چلے جانا ابھی نہیں۔ مجھے گاڑی آگے نکال لے جانے دو۔ٹرک پر نگا ر کھنا ‘‘۔

فریدی اپنی کا رٹرک کے قریب سے نکال لے گیا۔ حمید پچھلی سیٹ پر بیٹھ چکا تھا پُشت پر لگے ہوئے شیشے سے و ہ ٹرک کو دیکھ رہا تھا۔ ٹرک رُک گیا ۔

وہ تو میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ انہیں ہم پر شبہ ہو گیا ہے۔ فریدی نے کہا۔ خیر چھوڑ دو میں اب انہیں اور زیادہ شبہ میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا ۔ فریدی نے کہا اور کار کی رفتار تیز کر دی چند لمحوں کے بعد ٹرک حمید کی آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔

Leave a Comment