درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

اس دوران میں فریدی سرہانے رکھا ہوا تکلیہ  ہٹاچکا تھا دوسرے لمحے میں اس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی شیشی تھی جس میں کوئی سفیدسی سیال شےمحسوس ہوئی تھی۔’’ یہ کیا ہے؟ ‘‘فریدی نے اس سے پو چھا۔

’’مجھے علم نہیں‘‘

فریدی کچھ سوچنے لگا۔ ’’کیا وہ کسی کے زیر علاج تھے ۔ فریدی نے پوچھا۔

’’نہیں۔‘‘

’’ان کا کوئی ڈاکٹر دوست تھا۔‘‘

’’کوئی نہیں ۔‘‘

’’کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کا کوئی ایسا دوست ان سے ملنے کے لئے آتا تھا جوڈاکٹر ہو۔‘‘

’’ کرنل سعید کی بیوی چونک پڑی لیکن اس نے فورا ًہی اپنی بدلتی ہوئی حالت پر قابو پالیا ’’میرے خیال سے تو کوئی ایسا آدمی نہیں ۔ “ وہ بولی۔

’’تو کیا کرنل صاحب کسی ڈاکٹر سے مشور ہ لئے بغیر ہی انجکشن لے لیا کرتے تھے۔‘‘

’’نہیں آج سے دو سال قبل کسی ڈاکٹر نے انہیں مشورہ دیا تھا ۔ ‘‘

’’ کل رات یہاں کون کون آیا تھا۔‘‘

’’ایک تو انسپکٹرصاحب اور جگدیش کی طرف اشارہ کر کے بولی۔ ’’ اور ایک صاحب انہیں ڈھونہ ھتے ہوئے یہاں پہنچ گئے تھے۔‘‘

’’ان کے علاوہ ۔‘‘

’’ان کے علاوہ کوئی باہر کا آدمی یہاں آیاہی نہیں ۔‘‘

’’ ان کا دماغ کب سے خراب تھا ۔ ‘‘

’’میرا خیال ہے کہ بچی کے غائب ہونے کے بعدہی سے ان کی یہ حالت ہو گئی تھی۔‘‘

’’ آدمیوں کو بھی تنگ کرتے رہے ہوں گے ۔ ‘‘

’’ہر گز نہیں۔ کرنل کی  بیوی بولی۔ ’’میں نے اکثر رات میں انہیں صرف کتوں پر  جھپٹتے دیکھا ہے۔‘‘

’’ رات کے کس حصے میں ۔ ‘‘

            ’’ایک رات تقریبًا تین بجے میری آنکھ کھل گئی پائیں باغ میں شور سن کر میں نے کھڑکی سے جھانکا با ہر اندھیرا تھا لیکن پھر بھی مجھے ایسا معلوم ہوا جیسے دو کتے لڑ رہے ہوں ۔

ہمارے کتے آپس میں بھی نہیں لڑتے میں سمجھی شاید کوئی باہر کا کتا آگیا ہے میں نے ٹارچ اٹھا کر باہر روشنی ڈالی لیکن میری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی۔

جب میں نے یہ دیکھا کہ ایک تو ہمارا کتا تھا اور دوسرے خود کرنل صاحب دو گھٹنوں اور ہاتھوں کے بل اچھل اچھل کر کتے پر حملہ کر رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ بالکل کتے جیسی آواز میں بھونکتے جارہے تھے۔

میں نے نوکروں کو جگایا۔ وہ کسی نہ کسی طرح انہیں اندر اٹھا لائے ۔

وہ اس وقت ہوش میں نہ تھے۔ بہر حال میں نے اس دن سے ان کی کافی نگرانی شروع کر دی تھی لیکن وہ رات کو کسی نہ کسی طرح کمرے سے باہر نکل ہی جاتے تھے کل رات بھی شاید وہ باہر نکل گئے پھر معلوم نہیں کیا حادثہ پیش آیا ۔ ‘‘

’’آپ کی دانست میں ان کا کوئی دشمن تھا۔‘‘ فریدی نے پوچھا۔

’’اس کے متعلق میں کچھ نہیں کر سکتی۔ فوجیوں کو تو آپ جانتے ہی ہیں۔

Leave a Comment