درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

’’دیکھا آپ نے ‘‘فریدی نے اس کی طرف معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کہا۔

’’ تو میں کیا کروں ۔‘‘ شہناز تیوری چڑھا کر بولی۔

’’اسے آدمی بنانے میں تو تھک کر ہار چکا ہوں۔‘‘ اس پر ایک قہقہہ پڑا اور شہناز جھینپ گئی۔

’’تو اس کا مطلب یہ کہ پکنک ہو سکے گی ۔ ‘‘ شیلا نے ما ہو سانہ لہجے میں کہا۔

’’ نہیں صاحب یہ کیسے ہو سکتا ہے‘‘ فریدی نے بولا ۔

 ’’ شاید شہناز نہ جائیں۔‘‘ ثریا نے کہا۔

’’کیوں شہناز ،ثریا کو گھور کر تیز لہجے میں بولی۔ ’’ میں کیوں نہ جاؤں گی۔‘‘

’’ارے بھئی اس میں بگڑنے کی کیا بات ہے۔ شیلا ہنس کر بولی۔ ناشتہ کر چکنے کے بعد فریدی نے اپنی رائفل اٹھائی اور ان لوگوں کے ہمراہ بر آمدے میں آیا۔ ’’ کیا کریں کارلے کر چلا گیا۔ فریدی بولا ۔ ‘‘

’’کرنا کیا ہے؟ ‘‘ اشرف نے کہا۔ ’’ کا ر ہے تو سب اشرف کی کار میں بیٹھ کر روانہ ہوئے۔

’’میں شاید دو سال بعد جھریالی کی طرف جارہا ہوں ۔’’ فریدی نے کہا۔

’’ اب تو وہاں دو ایک عمارتیں بھی بن گئی ہیں۔ اشرف بولا ۔

’’عمارتیں ‘‘فریدی چونک کر بولا۔’’ وہ تو ایک بالکل ہی ویران مقام ہے۔

’’ ٹھیک جھیل کے سامنے دو ڈاکٹروں نے اپنی تجربہ گاہ بنا رکھی ہے بہت بڑی اور شاندار عمارت ہے اس سے تقریباً ایک میل کی دوری پر ایک کارخانہ ہے۔ جہاں خیموں اور چھولداریوں کے لئے بانس کے ستون بنائے جاتے ہیں۔‘‘

’’تجربہ گاہ کس قسم کی ہے۔ ’’فریدی نے پوچھا۔

’’بہت ہی دلچسپ اور عجیب !‘‘اشرف بولا۔’’ انہوں نے بے شمار وحشی درندے پال رکھے ہیں۔‘‘

’’ وحشی درندے فریدی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ” آپ نے تو ابھی کہا تھا کہ وہ ڈاکٹر میں بھلا ڈا کٹروں کو

’’وحشی درندوں سے کیا کام۔

’’وہ ڈاکٹر بھی عجیب ہیں ‘‘اشرف نے کہا ’’ میں نے سنا ہے کہ وہ کوئی بالکل نئے قسم کے تجربات کر رہے ہیں۔‘‘

 سلسلے میں ؟ ‘‘فریدی نے پوچھا۔

’’ وضاحت کے ساتھ تو مجھے معلوم نہیں لیکن اتنا سنا ہے کہ وہ آدمی کی کا یا پلٹ دیتے ہیں۔‘‘

’’ چیز بڑی دلچسپ ہے فریدی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔

Leave a Comment