’’ان میں سے کسی کو مشتبہ بھی قرار د یا یا نہیں ۔‘‘
’’یوں تو سبھی پر شبہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
’’لیکن تمہیں کسی پر شبہ نہیں ۔‘‘
’’شبے کی کوئی وجہ بھی ہوتی ہے۔‘‘
’’تمہیں کوئی وجہ ہی نہیں مل سکی ۔‘‘ فریدی طنز یہ انداز میں بولا’’آخر تمہیں کب سلیقہ آئے گا۔ تم کہتے ہو کہ وہاں ایک چوکیدار بھی ہے ظاہر ہے کہ دو رات بھر جاگتا ہوگا۔ دوسری طرف تم یہ بھی کہتے ہو کہ لڑکی رات کوکسی وقت غائب ہوئی ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں ساری ذمے داری چوکیدار پر آپڑتی ہے۔‘‘
’’ اوہ ہی تو مصیبت ہے۔‘‘ جگدیش نے کہا۔ وہ غریب تو تقریبًا ایک ہفتے سے بیمار پڑا ہے۔‘‘
’’سنی سنائی کہہ رہے ہو یا تم نے خود دیکھا ہے۔‘‘
’’جس وقت میں نے اسے دیکھا وہ اس وقت بھی غشی کی حالت میں تھا۔‘‘
’’مالی رات کو بھی وہیں رہتا ہے۔‘‘
’’ جی ہاں‘‘
’’بقیہ نوکر۔‘‘
’’سب وہیں رہتے ہیں ۔‘‘
’’ تم نے لڑکی کے سونے کا کمرہ بھی دیکھایا کوئی خاص بات۔‘‘
’’ کچھ نہیں ۔‘‘
’’ کاش میں اس وقت وہاں موجود ہوتا ۔‘‘
’’ا وہ جگدیش چونک کر بولا ۔ تو کیا آپ اس کیس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔‘‘
’’ نہیں لیکن کیس دلچسپ ضرور ہے۔ فریدی کچھ سوچتا ہوا بولا ’’کیا تم مجھے کرنل کے گھر کسی طرح لے جاسکتے ہو ۔‘‘
’’ کسی طرح کیا! ‘‘ابھی چلئے ۔‘‘
’’نہیں میں وہاں انسپکٹر فریدی کی حیثیت سے نہیں جاؤں گا ۔‘‘
جگدیش اس کی طرف استفہامیہ نظروں سے دیکھنے لگا۔
’’ اس وقت چھ بجے ہیں۔ فریدی اپنی کلائی پر بندھی ہوئی گھڑی کی طرف دیکھ کر بولا۔ ’’ تم ابھی کرنل کے یہاں اسی کیس کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے سلسلے میں چلے جاؤ تقریبًا ایک گھنٹے کے بعد ایک باوردی سب انسپکٹر پولیس تمہیں تلاش کرتا ہوا و ہاں پہنچ جائے گا۔‘‘
’’میں کچھ نہیں سمجھا ۔‘‘ جگدیش بے بسی سے بولا۔
Leave a Comment
You must be logged in to post a comment.