درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

’’وہاں دو ڈاکٹروں کی تجربہ گاہ دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا تھا یا نہیں‘‘۔ جگدیش کو بے ساختہ ہنسی  آگئی۔

’’ ہاں ہاں بظاہر ان کی حرکتیں احمقانہ ہیں۔‘‘ جگدیش بولا ۔’’ لیکن کارنامے قابل تعریف ۔‘‘

’’ کیا کوئی خاص کارنامہ تمہاری نظروں سے بھی گزرا ہے۔‘‘

’’ان کے کارناموں کا اعتراف خود حکومت کو ہے جنگ کے نہ جانے کتنے زخمیوں کو انہوں نے بالکل نئی زندگی بخش دی۔ ان کے نئے تجربات کے سلسلے میں خود حکومت ان کی مدد کررہی ہے۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے کچھ نئے آلات اور حکومت کت توسط سے منگائے ہیں۔‘‘

’’ اورمیں اتنا غافل ہوں کہ مجھے ان کے بارے میں آج تک کچھ نہیں معلوم ہوسکا۔‘‘ فریدی نے تشویشناک لہجے میں کہا۔

’’نہیں کوئی خاص بات نہیں مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اتنے دلچسپ اور قابل آدمیوں سے اتنے دنوں کے بعد ملاقات کر سکا۔ فریدیے سنجیدگی سے کہا۔

’’نہیں کوئی بات ضرور ہے۔‘‘

’’کچھ نہیں بھئی کیا یہ ضروری ہے کہ میں جو کچھ پوچھوں اس کے پیچھے کوئی خاص بات ہی ہو۔‘‘

جگدیش خاموش ہو گیا لیکن اس کے چہرے سے معلوم ہور ہا تھا کہ وہ فریدی کے اس جواب سے مطمئن نہیں ہوا۔

’’بھائی حمید کے کیا حال ہیں۔‘‘ جگدیش تھوڑی دیر بعد بولا۔

’’وہی پرانا مرض۔‘‘

’’یعنی‘‘

’’عشق بازی‘‘

’’جگدیش  ہنسنے لگا۔

’’آخر آپ کو اس سے اتنی نفرت کیوں ہے۔‘‘ جگدیش نے مسکرا کر پوچھا۔

’’ نفرت نہیں بھئی۔ فریدی نے کہا۔ ‘‘ میں عشق کا قائل ضرور ہوں مگراسی صورت میں جبکہ ہاتھ بلکل بیکاری ہو۔ بیکاری سے یہ مطلب نہیں کہ کوئی کام نہ ہو بلکہ بے کاری سے مراد بڑھاپاہے یعنی جب بالکل ہاتھ پیر تھک جائیں اس وقت عشق کرنا چاہئے۔‘‘

’’آپ بھی کمال کرتے ہیں۔ بھلا اس وقت عشق کہاں ہوتا ہے۔‘‘

’’اگر نہیں ہوتا تو عشق سے زیادہ لغوچیز دنیا میں ہے ہی نہیں۔‘‘

جگدیش مسکرا کر خاموش ہو گیا۔

فریدی سوچ میں ڈوبا ہوا سگار کے ہلکے ہلکے کش لے رہا تھا۔ دفعتاً جگدیش کی طرف مڑ کر بولا۔

’’اس ہار کے متعلق بھی کچھ معلوم ہے کس قسم کا تھا۔‘‘

’’سونے کی ہشت پہل ٹیکوں پر ہیرے جڑے ہوئے تھے ۔ درمیانی ٹکیہ کی پشت پرلڑکی کی ماں کی تصویر تھی۔‘‘

’’ہوں !‘‘ فریدی نے آہستہ سے سر ہلایا پھر آہستہ سے پوچھا۔ ’’ کرنل کے یہاں کون کون رہتا ہے؟‘‘

’’وہ اور اس کی بیوی تین نوکر ، ایک خادمہ پائیں باغ میں ایک مالی ہے اور ایک چوکیدار جو پھاٹک کے قریب بنی ہوئی ایک کوٹھری میں رہتا ہے۔‘‘

’’ان لوگوں کے بیانات لئے ۔‘‘

’’ہاں لیکن فضول کوئی ایسی بات نہیں معلوم ہوسکی جس سے اصل معاملے پر کچھ روشنی پڑتی ۔‘‘

Leave a Comment