درندوں کی موت-ناول-ابن صفی

’’اتنا بیش قیمت ہار پہنا کر اسے اکیلے گھر سے نکالا ہی کیوں گیا۔‘‘

’’اکیلے کہاں وہ معاملہ ہی عجیب ہے۔‘‘

’’یعنی‘‘

’’لڑکی اپنے سونے کے کمرے سے غائب ہوگئی۔‘‘

’’سونے کے کمرے سے تو کیا رات میں کسی وقت‘‘

’’جی ہاں !‘‘ اس کی اطلاح گھر والوں کو دوسرے دن صبح ہوئی ۔‘‘

’’بہت خوب معاملہ دلچسپ ہے ۔ فریدی کچھ سوچتا ہوابولا ۔ ’’اور ہار کے متعلق کیسے معلوم ہوا۔ کیا لڑکی بار پہن کرسوئی تھی ؟‘‘

’’کرنل کی بیوی تو یہی کہتی ہے۔ وہ در اصل اس کی سوتیلی ماں ہے۔‘‘

’’عجیب وغریب لوگ ہیں۔ میں نے انتہائی دولت مند گھرانوں میں بھی یہیں دیکھا کہ اتنے قیمتی زیورات کی طرف سے اتنی بے پروائی برتی جائے ۔‘‘

’’ کرنل کافی دولت مند آدمی ہے۔‘‘

’’میرا خیال ہے کہ اس کی سوتیلی ماں کی حرکت ہے فریدی بولا ۔

’’خیال تو میرا بھی یہی تھا لیکن کرنل اسے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں پڑوس کے لوگوں سے بھی یہی معلوم ہوا ہے کہ و ہ  اسے بیحد چاہتی تھی۔‘‘

فریدی کچھ سوچتا ہوا بولا ۔ ’’کیا وہ پردے میں رہتی ہے۔‘‘

’’نہیں صاحب ترقی یافتہ لوگ ہیں میرا خیال ہے کہ اس وقت دونوں میاں بیوی کسی ہوٹل میں بیٹھے چائے پی رہےہوں گے۔‘‘

’’تو یہ سارے حالات تمہیں اسی کی زبانی معلوم ہوئے ہوں گے ۔‘‘

جی ہاں کرنل سعید تو یہاں تھا ہی نہیں ، وہ کل کہیں باہر سے آیا ہے۔‘‘

میرا خیال ہے کہ کسی نے کرنل سے معقول رقم وصول کرنے کے لئے ایسا کیا ہے ‘‘۔ فریدی بولا۔

’’ ہو سکتا ہے‘‘۔ جگدیش نے کہا اور سگریٹ سلگانے لگا۔

’’خیر ہوگا۔ ‘‘فریدی نے کہا۔’’ہاں بھئی تم سے ایک ضروری بات پوچھنی تھی۔

’’کبھی جھریالی کی طرف گئے ہو۔‘‘

’’اکثر شکار کے سلسلے میں جانے کا اتفاق ہوا ہے۔‘‘

’’اس درمیان کب گئے تھے ۔ ‘‘

’’تقریباً دو تین ماہ کا عرصہ ہوا‘‘۔ جگدیش نے کہا۔

Leave a Comment