پہاڑوں کی ملکہ-ناول-ابن صفی

’’ کہئے حضور والا آپ کو اطمینان میسر ہو یا نہیں ‘‘۔ حمید نے تھوڑی دیر بعد کہا۔

’’ہاں آں ۔’’ فریدی چار پائی پر لیٹ کر حمید کی طرف کروٹ لیتا ہوا بولا ۔’’ کیا پو چھنا چاہتے ہو!‘‘۔

’’ان سب بوکھلا ہٹوں کا مطلب !‘‘

’’ تم اسے بوکھلا ہٹ کہہ رہے ہو پیارے‘‘ ۔ فریدی مسکر ابولا ۔

’’جی نہیں بہت بڑا کارنامہ انجام دے رہے ہیں آپ حمید طنذ یہ انداز میں بولا۔

’’ خیرا کارنامہ میں انجام دے رہا ہوں۔ اس میں تم میرے برابر کے شریک ہو گئے۔

’’ میں تو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیجا ہو‘‘حمید بے زاری سے بولا۔

’’ اس بار تمہیں پاؤں دھونے کا بھی موقع مل جائے گا ۔ فریدی مسکرا کر بولا ۔

’’ میں نے واسکیم بنائی ہےکہ تم سن کر اچھل پڑو گے فریدی نے کہا۔

’’ارشاد‘‘

’’جارج فنلے سفر کے نئے ساتھی مہیا کر رہا ہے۔ آج بھی اس نے دس پہاڑیوں کی خدمات حاصل کی ہیں۔ تقریباً پچاس آدمی اس کے ساتھ جائیں گے ۔ وہ جدھر جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ادھر کوئی با قاعدہ راستہ نہیں ہے اس لئے سفر پیدل یا خچروں پر کیا جائے گا۔

’’تو پھر آپ کا کیا کا ارادہ ہے ؟‘‘

’’ہم دونوں بھی پہاڑی مزدوروں کی حیثیت سے اس پارٹی میں شامل ہو جا ئیں گئے ۔ فریدی نے کہا۔

’’بہت خوب اور ڈیڑھ سو میل پیدل چل کر آخیر میں اللہ کو پیارے ہو جا ئیں گئے ۔ حمید نے کہا۔

’’تم ہمیشہ ہر چیز کا تاریک پہلوی دیکھتے ہو ۔ فریدی نے کہا۔

’’یہ عادت اچھی نہیں تمہیں تو عورت ہونا چاہئے تھا۔

’’ہیں تو میری بدنصیبی ہے حمیدبولا۔ خیر آپ اپنا بیان جاری  رکھئے۔

’’کل ہم دونوں پہاڑی مزدوروں کے بھیس میں جارج فنلے سے ملیں گئے۔

’’لیکن اس سے فائد ہ، ہمارا پول جلدہی کھل جائے گا اس لئے کہ ہم پہاڑی زبان نہیں جانتے ۔ حمید نے کہا۔

’’تم صرف اپنے متعلق کہہ سکتے ہو ‘‘۔ فریدی بولا ‘‘میں ادھر کی زبان بخوبی بول سکتا ہوں۔

Leave a Comment