بھیانک آدمی-عمران سیریز- ابنِ صفی

عمران ریلوے اسٹیشن پر ٹہل رہا تھا۔اُسے اپنے ماتحت ہُدہُد کی آمد کا انتظار تھا ۔ہُدہُد  ہکلا کر  بولتا تھا اور دوران  گفتگو بڑے بڑے الفاظ ادا کرنے  کا بے  حد  شا ئق تھا ۔ٹرین آئی اور نکل بھی گئی لیکن ہُد ہُد  کا کہیں پتہ  نہ تھا۔

 عمران ،گیٹ کےپاس  آکر کھڑا ہو گیا ۔بھیڑ زیادہ تھی۔اس لئے ہُد ہُد  کا فی  دیر بعد دستیاب ہو سکا۔

’’ادھرآؤ ‘‘عمران اس کا ہاتھ پکڑ  کر  و یٹنگ روم کی طرف کھینچتا ہوا  بولا ۔ہُد ہُد اس کے ساتھ  گھسٹتا ہوا چلا جا رہا تھا ۔

ویٹنگ روم میں پہنچ کر  اس نے کہا  ’’مم…مم…میرے اوسان …بج…بجا  نہیں تھے ،لل لہٰذا اَب آداب بجا لاتا ہوں‘‘ اُس نے نہایت اَدب سے جھک کر عمران کو فرشی سلام کیا ۔

’’جیتے رہو‘‘عمرا ن اس کے سر پر ہاتھ پھیر تا ہوا بولا‘‘  کیا  تم  اس  شہر   سے وقفیت رکھتے  ہو؟‘‘

’’ جی ہاں یہ …مم…میرے برا در  نسبتی کا وطن مالوف ہے ۔‘‘’’ میرے پاس وقت  کم ہے ورنہ تم سے برادرنسبتی  اور وطن ما لوف کے معنیٰ پو چھتا ۔خیر تم یہاں مچھلیوں   کا شکار کھیلنے  کے لئے آئے ہو‘‘۔

’’جی …! ‘‘   ہُدہُد  حیرت  سے آنکھیں پھا ڑ کر بولا ‘‘ اس بات کا …مم،…مطلب …میرے ذہن نشین نن…نہیں ہوا‘‘

’’ تم یہاں بندرگاہ  کے علاقے میں مچھلیوں کا شکار  کھیلو گے۔قیام اے بی سی ہو ٹل میں ہوگا ۔بازار سے  مچھلیوں کے  شکار کا سا مان خرید واور چپ چاپ وہیں چلے جاؤ …اور  شکار کھیلو‘‘

’’معااف کیجیئے گا یہ  مم میرے لئے نا ممکن  ہے‘‘۔

’’ناممکن کیوں ہے ؟‘‘عمران اُسے گھو  رنے لگا ۔

’’والد مرحوم کی وصیت …فف…فر ماتے تھے۔شکار ماہی کا بیکاراں است‘‘

’’مطلب کیا ہوا؟مجھے عر بی نہیں آتی‘‘۔

’’فف…فارسی ہے جناب ۔اس کا مطلب یہ ہوا  کہ مچھلی کا شکار کھیلنا  بیکار آدمیوں کا کام ہے۔‘‘

’’اچھی  بات ہے ،میں تمہیں اسی وقت  ملازمت سے بر طرف کئے دیتا ہو ں تاکہ تم اطمینان سے مچھلی کا شکار کھیل سکو۔‘‘

’’اوہ…آپ کو…کک …کس طرح سمجھاؤں ‘‘ہُد ہُد نے کہا اور پھر سمجھا نے کے سلسلے میں کافی  دیر تک ہکلاتا  رہا عمران  بھی دراصل جلدی میں نہیں تھا ۔ور نہ وہ  اس طر ح  وقت بر باد  نہ کرتا ۔

’’چلو اَب جا  ؤ ‘‘ وہ اُسے دروازے کی طرف دھکیلتا ہوا بولا۔یہ سر کاری  کام ہے  اور کام ،ضرورت پڑنے پر بتا یا  جا ئے گا بھو لنا نہیں،بندرگاہ کے علاقے میں اے بی سی  ہو ٹل  ،تمہیں وہیں قیام کر نا ہوگا ۔شکار  کا گھاٹ وہاں سے دور نہیں ہے لیکن خبر دار … شام کو سات بجے کے بعد  اُ وہر  ہر گز  نہ جا نا ‘‘۔

ہُد ہُد تھو ڑی دیر تک کھڑا سو چتا رہا پھر بولا ‘‘ اچھا  …جناب ،میں جارہا ہوں ۔لل …لیکن میں نہیں جا  نتا کہ مچھلیوں کے شکار کے لئے  مجھے کیا … خخ …خر ید نا پڑے گا۔

عمران اُسے سا مان کی تفصیل بتا تا رہا ۔